انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنات کی گواہی بیہقی کی روایت میں ہے سواد بن قاربؓ اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ جاہلیت کے زمانے میں ایک جن سے میری دوستی تھی وہ آنےوالی باتوں کی خبریں مجھے بتاتا تھا اور میں لوگوں کو بتادیا کرتا، لوگ بکثرت میرے معتقد ہوگئے اور مجھے نذرانے دینے لگے؛چونکہ اس کی بتائی ہوئی خبریں سچی ثابت ہوتی تھیں،ایک مرتبہ میں سورہا تھا کہ اس جن نے آکر مجھے جگایا اور کہنے لگا کہ اٹھ ہوش میں آ اور تجھ میں کچھ مادہ ہے تو سمجھ لے کہ لوی بن غالب کی اولاد میں سے ایک نبی پیدا ہوئے ہیں پھر اس جن نے چند اشعار پڑھے جن کا مطلب یہ ہے کہ مجھے ان جنوں پر تعجب آتا ہے کہ جو بے قرار ہوکر اپنے اونٹوں پر سوار ہوکر ہدایت حاصل کرنے کی غرض سےمکہ جاتے ہیں،جو جن ناپاک کافر جنوں سے افضل ہیں ،سو تجھے بھی اس سردار عرب کی طرف آنکھیں اٹھانی چاہیے اور بنو ہاشم کے اس سردار کی طرف سفر کرنا چاہیے۔ سواد بن اقارب کہتے ہیں کہ میں وہ اشعار سن کر رات بھر بےقرار وبے چین رہا ،دوسری رات کو بھی اس جن نے مجھے آکر جگایا اوراسی طرح کے اشعار پڑھے، تیسری رات بھی یہی واقعہ پیش آیا مسلسل تین راتوں کا یہ واقعہ دیکھ کر اسلام کی محبت میرے دل میں بیٹھ گئی اور میں حضورﷺ کی خدمت میں مکہ پہنچا آپﷺ نے مجھے دیکھتے ہی فرمایا: مرحبا اے اسود بن اقارب ہمیں معلوم ہے کہ تم کس لیے یہاں آئے ہو ،میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول آپﷺک کی تعریف میں چند اشعار میں نے عرض کیے ہیں پہلے آپﷺ وہ اشعار سن لیں، آنحضورﷺ کا حکم پاکر سواد نے اپنا قصیدہ نعتیہ پڑھ ر سنایا اس قصیدے کا آخر ی شعر ہے: ولکن لی شفیعا یوم لا ذو شفاعۃ سواک بمغن عن سواد بن اقارب اے اللہ کے رسول جس دن سواد کے لیے کوئی سفارشی نہ ہوگاآپ اس دن کے لیے میرے سفارشی ہوجایے۔ امام احمد نے جابر بن عبداللہ سے ابو نعیم نے ضمرہ سے اور بیہقی نے امام زین العابدین سے روایت کی ہے کہ سب سے پہلے نبی کریمﷺ کی نبوت کی خبر مدینہ میں اس طرح پہنچی کہ مدینہ کی ایک عورت سے ایک جن کو عشق تھا جن پرندہ کی شکل میں عورت کی دیوار پر آکر بیٹھا تھا اتفاقاً چند روز اس کا آنا بند ہوگیا،پھر ایک دن آکر دیوار پر بیٹھاتو عورت نے پوچھا کہ تم اتنی مدت سے کہاں غائب تھے اس نے کہا کہ میں تم سے رخصت ہوتا ہوں تم اب مجھ سے ملنے کی امید نہ رکھنا مکہ میں ایک نبی پیدا ہوئے ہیں انہوں نے زنا کرنے کو ہم پر حرام کردیا ہے۔ ایک مرتبہ ہم ملک شام کے سفر میں تھے وہاں ایک مشہور کاہنہ عورت تھی ہم نے اس سے مل کر اپنے سفرکے غائبانہ حالات دریافت کیے ،اس نے کہا اب مجھے اس طرح کا کوئی علم نہیں رہا؛ کیونکہ جو جن مجھے آکر خبر یں بتایا کرتا تھا اور میں لوگوں کو بتایا کرتی تھی اس نے ایک دن میرے دروازے پر کھڑے ہوکر کہا اب میں رخصت ہوتا ہوں میرے آنے کی امید نہ رکھنا میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا احمد ﷺ ظاہر ہوئے ہیں اور اب ایسی چیزیں پیدا ہوگئی ہیں کہ میں بے بس ہوں۔ ابن شاہین وغیرہ محدثین کی روایت ہے کہ ذباب بن حارث کہتے ہیں کہ ایک جن سے میری آشنائی تھی وہ غیب کی خبریں بتایا کرتا تھا ،ایک دن وہ جن میرے پاس آیا اور میں نے اس سے کچھ سوال کیا اس نے حسرت سے میری طرف دیکھ کر کہا :اے ذباب تعجب خیز بات سن لے محمدﷺ اللہ کی کتاب لےکرمکہ میں بھیجے گئے ہیں، لوگوں کواچھی باتوں کی طرف بلاتے ہیں؛ لیکن لوگ ان کی بات نہیں مانتے ،میں نہ کہا کہ میرا سوال کچھ اور ہے اور تمہارا جواب کچھ اور ہے ،یہ سن کر جن نے کہا اچھا تم جلد ہی میری بات سمجھ لوگے یہ کہہ کر وہ چلاگیا ،چند ہی روز کے بعد نبی کریمﷺ کی نبوت کی خبر پہنچی اسی طرح کا واقعہ ابن شیبہ نے جموح بن عثمان غفاری سے روایت کیا ہے کہ قبیلہ غفار میں ایک کاہن تھا اسے بھی اس کے ایک جن ساتھی نے آنحضورﷺ کی نبوت کی خبر دی اور رخصت ہوگیا۔ ابو نعیم نے روایت کی ہے کہ ایک روز حضرت عمرؓ محفل میں بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں ایک شخص آیا حضرت عمر نے فرمایا تیرے چہرے اور بشرے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تو پہلے کاہن تھا اور جنوں سے تیرا تعلق رہا ہے اس نے کہا ہاں عمر نے فرمایا کہ کیا اب بھی تمہاری دوستی جنوں سے ہے اس نے جواب دیا کہ اب نہیں ہے واقعہ یہ ہے کہ دین اسلام کی شہرت سے پہلے ایک دن میرا ایک ہم صحبت جن میرے پاس آیا اور کہا: یا سالم یاسالم الحق المبین والخیر الدائم غیر حلم النائم اللہ اکبر اے سالم ظاہر ہوگیا ،دائمی بھلائی نمودار ہوگئی یہ کسی سونے والے کا خواب نہیں ؛بلکہ حقیقت ہے اللہ سب سے بڑا ہے۔ ایک دوسرا شخص اس مجلس میں موجود تھا اس نے بیان کیا کہ اس طرح میرے سامنے بھی ایک واقعہ پیش آیا ایک دن میں چٹیل میدان میں جارہا تھا جہاں آگے پیچھے کوئی انسان نظر نہ آتا تھا اچانک ایک اونٹ سوار میرے سامنے آیا اور بلند آواز سے کہا : یا احمد یا احمد، اللہ اعلی وامجد ،اناک ما وعدک ما الخیر یا احمد اے احمد !اللہ بڑی بزرگی والا ہے اللہ نے تم سے جو نیکی کا وعدہ فرمایا تھا وہ پورا ہوگیا۔ یہ کہتے ہی وہ اونٹ میری نگاہوں سے غائب ہوگیا، ایک تیسرا انصاری شخص مجلس میں تھا اس نے بھی اسی طرح کا اپنا ایک واقعہ بیان کیا کہ میں ملک شام کے ایک چٹیل میدان کا سفر کررہا تھا، اچانک چند اشعار سننے میں آئے جن کا مطلب یہ تھا کہ ایک ستارہ چمکا جس نے مشرق کو منور کردیا وہ ایک رسول ہیں جو شخص ان کی پیروی اور تصدیق کرےگا نجات پائےگا اللہ نے ان کی نبوت کو امر حق ثابت کردیا۔