انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بین الاقوامی سطح پر دعوت اسلام معاہدہ حُدیبیہ ہونے تک حضور اکرم ﷺ کی تبلیغ دین کی جدو جہد اندرون عرب مرکوز رہی، معاہدۂ حدیبیہ نے سب سے بڑے دشمن مشرکین مکہ کو پابند کر دیا تو دعوت و تبلیغ کا دائرہ وسیع سے وسیع تر کر دیاگیا، پیغام ِ حق کو بیرون عرب پھیلا یا گیا اور بین الاقوامی سطح پر سفارشیں روانہ کی گئیں، جن سلاطین کو نام ہائے مبارک روانہ کئے گئے ان کے نام یہ ہیں : ۱) نجاشی شاہ حبش ۲) مقوقس شاہ مصر ۳) خسرو پرویز شاہ فارس ۴) قیصر شاہ روم ۵) المنذر بن ساویٰ حاکم بحرین ۶) ہوذہ بن علی حنفی حاکم یمامہ ۷) حارث بن ابی ثمر غسانی شاہ دمشق ۸) جیفر شاہ عمان ، صلح حُدیبیہ کے بعد ایک روز حضور اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ سے ارشادفرمایا : اے لوگو ! اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام عالم کے لئے باعث رحمت بنا کر مبعوث فرمایا ہے ، مبادا تم لوگ بھی عیسیٰ بن مریم کے حواریوں کی طرح میری نافرمانی پر نہ اتر آؤ، صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اللہﷺ ! حواریوں نے کس طرح کی نافرمانی کی تھی ، ارشاد فرمایا : ابن مریم نے اپنے حواریوں کے ذریعہ یہی پیغام بادشاہوں کو پہنچانا چاہا ، ان میں سے جس کو نزدیک کے بادشاہ کے پاس بھیجا اس نے خوشی سے تعمیل کی مگر دور بھیجے جانے والوں میں سے بعض کی پیشانیوں پر بل پڑ گئے ، اس طرح یہ گروہ اپنے فرائض کی انجام دہی نہ کر سکا ، اس کے بعد فرمایا ! میں تم لوگوں کو بادشاہوں اور فرمانرواؤں کے پاس دعوت اسلام کے ساتھ بھیجنا چاہتا ہوں ، صحابہ کرام نے اپنی اپنی خدمات پیش کیں اور عرض کیا ! ہم آپ ﷺ کے حکم سے سر مو انحراف نہیں کریں گے ، آپ ﷺ ہمیں جہاں چاہیں بھیج دیں، مہر نبوی اس موقع پر حضرت سلمان فارسی نے عرض کیا کہ اگر خط پر مہر نہ ہو تو سلاطین اسے معتبر نہیں سمجھتے؛ بلکہ پڑھتے تک نہیں ، دوسرے صحابہ نے بھی اس کی تائید کی ، حضور ﷺنے سونے کی انگشتری میں مہر بنانے کا حکم دیا، انگوٹھی بن کر آئی تو اسے انگشت مبارک میں پہنا ، آپﷺ کو دیکھ کر صحابہ کرامؓ نے بھی سونے کی انگوٹھیاں پہننا شروع کر دیں، اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے جبرئیلؑ کے ذریعہ یہ حکم نازل فرمایا کہ آپﷺ کی اُمت کے مردوں پر سونا پہننا حرام قرار دیا گیا ہے ، اس پر حضور اکرم ﷺ نے چاندی کی انگشتری تیار کر وائی اور اس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا جس میں محمد رسول اللہ تین سطروں میں کندہ تھا اس طرح کہ اللہ کا لفظ سب سے اوپر درمیان میں رسول اور آخر میں محمدﷺ تھا ، آپ ﷺ اسے کبھی بائیں اور کبھی دائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی میں پہنتے ، اس کا نگینہ ہتھیلی کی جانب ہوتا، یہ انگوٹھی حبشی صفت کانمونہ تھی، چاندی کی انگوٹھی پہننے سے لوگوں کو منع نہیں فرمایا مگر ارشاد ہوا کہ ! کوئی شخص ایسا نقش کندہ نہ کرائے ، ( سیرت احمد مجتبیٰ) عہد رسالت میں یہ مہر تمام مراسلوں ، پیغاموں، تحریروں اور حکم ناموں پر لگائی جاتی رہی، حضرت ابو بکرؓ صدیق اور حضرت عمرؓ فاروق کے دور میں اس کا استعمال جاری رہا، حضرت عثمانؓ کی خلافت کے چھ سال کے بعد جبکہ وہ اریس کے کنوئیں پر بیٹھے ہوئے تھے یہ انگوٹھی انگلی سے نکل کر اس میں گر گئی ، بہت تلاش کے بعد نہ ملی ، کہتے ہیں کہ اس کے بعد ہی سے عہد عثمانی میں فتنہ کے آثار پیدا ہوگئے، نامہ مبارک تحریر فرمانے کے لئے آنحضرت ﷺ نے کاتب کو طلب فرمایا اور پہلے چھ بادشاہوں کے نام خطوط لکھوائے ، پھر انہیں ایک ہی دن چھ قاصدوں کے ذریعہ روانہ فرمایا ، ہر سفیر نے اسی ملک کی زبان میں گفتگو کی جسے بعضوں نے حضور ﷺ کے معجزے سے تعبیر کیا،ایسی روایات بھی ہیں کہ یہ سفراء ان ملکوں کی زبانوں سے واقف تھے،جن بادشاہوں کے نام خطوط لکھوائے وہ درجہ ذیل ہیں: نمبر بادشاہ کا نام ملک کا نام سفیر کا نام ۱ اصحم بن ابجزنجاشی شاہ حبش حضرت عمروؓ بن امیہ ضمری ۲ ہرقل قیصرروم حضرت دحیہؓ بن خلیفہ کلبی ۳ خسرو پرویز کسری عجم حضرت عبداللہؓ بن خذافہ ۴ جریح بن متی مقوقس عزیز مصر حضرت حاطبؓ بن بلتعہ ۵ حارث بن ابی شمر غسّانی شاہ دمشق حضرت شجاؓع بن وہب اسدی ۶ ہوزہ بن علی حنفی یمامہ حضرت سلیطؓ بن عمرو عامری