انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ستم بالائے ستم امام ہمام کو شہید کرنے کے بعد بھی سنگدل اورخونی شامیوں کا جذبہ غبار فرو نہ ہوااورشہادت کے بعد وحشی شامیوں نے اس جسدِ اطہر کو جسے رسول ﷺ نے اپنے جسدِ مبارک کا ٹکڑا فرمایا تھا،گھوڑوں کی ٹاپوں سے پامال کیا، اس بہیمانہ شقاوت کے بعد لٹیرے پردہ نشینانِ عفاف کے خیموں کی طرف بڑھے اوراہل بیت کا کل سامان لوٹ لیا، ابھی خانوادۂ نبویﷺ میں ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ (عابد بیمار) باقی تھا جس وقت شمر ان کے خیمے کی طرف آیا، اس وقت زین العابدینؓ بیمار تھے، سپاہی بولے اس کو کیوں چھوڑتے ہو؟ ایک شخص حمید بن مسلم کے دل میں خدا نے رحم ڈال دیا اس نے کہا سبحان اللہ ابھی وہ کمسن ہیں کمسنوں کو بھی قتل کرو گے (یہ صحیح نہیں کہ زین العابدینؓ کمسن بچہ تھے،بروایت صحیح اس وقت ان کی عمر ۲۳ یا ۲۴ سال تھی؛ لیکن اس وقت بیمار تھے، اس لئے جنگ میں شریک نہ ہوئے تھے، ابن سعد:۶/۱۶۴)ابھی یہ سپاہیوں کو سمجھا رہا تھا کہ عمر بن سعد آگیا ،اس نے کہا خبردار کوئی شخص خیموں میں نہ جائے اورنہ اس بیمار کو ہاتھ لگائے،جس نے جو کچھ لوٹا ہو، سب واپس کردے،عمر بن سعد کے اس کہنے پر سپاہیوں نے ہاتھ روک لیا، حضرت عابدؓ پر اس برتاؤ کا بڑا اثر ہوا، آپ نے اس کا شکریہ ادا کیا؛ لیکن لوٹا ہوا مال کسی نے واپس نہ کیا۔ (ابن اثیر:۴/۶۹،۷۰)