انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** منہیاتِ شرعیہ سے اجتناب مزامیر سے اجتناب راگ باجاتوبڑی چیز ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ حال تھا کہ اونٹ کی گھنٹی کی آواز سننا بھی پسند نہیں کرتی تھیں؛ اگرسامنے سے گھنٹی کی آواز آتی توساربان سے کہتیں کہ ٹہرجاؤ تاکہ یہ آواز سننے میں نہ آئے اور اگرسن لیتیں توکہتیں کہ تیزی کے ساتھ لے چلو؛ تاکہ میں اس آواز کونہ سن سکوں۔ (مسندابن حنبل:۶/۱۵۲) ایک بار ایک لڑکی ان کے گھر میں گھنگرو پہنے ہوئے داخل ہوئی گھنگرو کی آواز سننے کے ساتھ ہی بولیں کہ گھنگروپہنے ہوئے وہ میرے پاس نہ آنے پائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس گھر میں اس قسم کی آوازیں آتی ہیں اس میں فرشتے نہیں آتے۔ (مسندابن حنبل:۶/۲۴۶) مشتبہات سے اجتناب حدیث شریف میں آیا ہے کہ جوچیز مشتبہ ہے اس کوچھوڑ کروہ چیز اختیار کرو جومشتبہ نہیں ہے، حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی لیکن ان کے درمیان مشتبہ چیزیں ہیں پس جوشخص مشتبہ گناہوں کوچھوڑدے گا وہ کھلے ہوئے گناہوں کا سب سے زیادہ چھوڑنے والا ہوگا اور جوشخص مشتبہ گناہوں کامرتکب ہوگا بہت ممکن ہے کہ کھلے ہوئے گناہوں کا مرتکب ہوجائے، گناہ خدا کی چراگا ہے اور جوشخص چراگاہ کے آس پاس چرائے گا ممکن ہے کہ اس کے مویشی اس میں پڑجائیں، صحابیات اس حدیث پرنہایت شدت سے عامل تھیں ایک صحابیہ نے اپنی لونڈی کواپنی ماں پرصدقہ کردیا تھا وہ مرگئیں تواس لونڈی کی حالت مشتبہ ہوگئی، صدقہ کرچکی تھیں اور صدقہ کا مال واپس لینا جائز نہیں ماں اس کی مالک ہوگئی تھیں اور اس کے مرنے کے بعد یہ اس کی وارث ہوگئی تھیں اس لیے وہ ان کووراثت میں مل سکتی تھی اس اشتباہ کے رفع کرنے کے لیے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور واقعہ بیان کیا آپ نے فرمایا تمھیں صدقہ کا ثواب مل چکا اور اب وہ تمہاری وراثت میں آگئی۔ (ابوداؤد،كِتَاب الْوَصَايَا،بَاب فِي الرَّجُلِ يَهَبُ الْهِبَةَ ثُمَّ يُوصَى لَهُ بِهَا أَوْيَرِثُهَا) حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کی ماں قتیلہ کافرہ تھیں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے زمانۂ جاہلیت ہی میں ان کوطلاق دیدی تھی، ایک بار وہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے پاس متعدد چیزیں ہدیہ لے کرآئیں چونکہ یہ کافرہ کاہدیہ تھا اس لیے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے ان کوقبول کرنے سے انکار کیا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ذریعہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کروایا آپ نے اس کے قبول کرنے کی اجازت دی۔ (طبقات ابن سعد، تذکرۂ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا)