انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت یوسف بن عبداللہ بن سلام نام ونسب یوسف نام، ابویعقوب کنیت، حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے تھے (مسند:۴/۳۵) جن کا اوپر ذکر آچکا ہے۔ تعلیم وتربیت آپ جب پید اہوئے توگھر کے اندر اور باہر ہرطرف اسلام کی آواز گونج رہی تھی، آپ نے اسی ماحول میں آنکھیں کھولیں اور تعلیم وتربیت پائی، صحابہ کا معمول تھا کہ ان کے یہاں کوئی بچہ پیدا ہوتا توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دُعا وبرکت کے لیے لاتے یہ پیدا ہوئے تواُن کوبھی بارگاہِ نبوت میں لایا گیا، آپ نے ان کوگود میں بٹھایا اورسرپردستِ شفقت پھیرا اور ان کا نام یوسف تجویز فرمایا، خود یوسف رضی اللہ عنہ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ: أَجْلَسَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجْرِهِ وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي وَسَمَّانِي يُوسُفَ۔ (مسنداحمد بن حنبل، أَوَّلُ مُسْنَدِ الْمَدَنِيِّينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ،حَدِيثُ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍؓ،حدیث نمبر:۱۶۴۵۴، شاملہ، الناشر:مؤسسة قرطبة،القاهرة) ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کواپنی گود میں بٹھایا اورمیرے سرپردستِ شفقت پھیرا اور میرا نام یوسف رکھا۔ شرفِ صحبت فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ ایک کھجور کوروٹی کے ایک ٹکڑے کے اُوپررکھا اور فرمایا کہ یہ کھجور اس روٹی کا سالن ہے (بعض لوگوں نے آپ کی صحابیت سے انکار کیا ہے، اس روایت سے اس کی تردید ہوجاتی ہے)۔ (اصابہ:۳/۶۷۱) وفات حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانۂ خلافت میں وفات پائی۔ (اصابہ:۳/۶۷۱) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بھی روایتیں کی ہیں۔ علم وفضل ترمذی، ابوداؤد ومسنداحمد میں ان کی متعدد روایتیں موجود ہیں، بعض لوگوں نے ان کا شمار ان صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین میں کیا ہے، جنھوں نے اپنی کوئی تحریری یادگار چھوڑی ہے۔ (اصابہ:۳/۶۷۱)