انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابورافع سلام بن ابی الحقیق کا قتل کعب بن اشرف کے قتل کے بعد عام یہودی دب گئے اور ان کی روز روز کی شرارتیں رُک گئیں؛ مگر تین سال بعد ابورافع سلام بن ابی الحقیق نے پھرسراُٹھایا، قبائل کومسلمانوں کے خلاف برانگیختہ کرنے لگا، غزوۂ خندق کے موقعہ پرعرب قبائل کومسلمانوں کے خلاف لانے میں اس کا مرکزی کردار رہا، انصارِمدینہ اس کی ان حرکتوں کوبھانپ چکے تھے؛ انہوں نے آنحضرتﷺ کی خدمت میں اس کی سازشوں کی شکایت کی، آنحضرتﷺ نے عبداللہ بن عتیک انصاری اور ان کے چند ساتھیوں کواس کے قتل پرمامور فرمایا اور حکم دیا کہ کسی بچے اور عورت کوقتل نہ کرنا __________صرف وہی سزاپائے جوفتنے کی جڑ ہے __________ عبداللہ بن عتیک گئے اور اس کا کام تمام کردیا۔ یہ ابورافع سلام کون تھا؟ اس نے نقضِ عہد کیا تھا، مسلمانوں کے خلاف جولوگ اور طاقتیں کام کرتی تھیں انہیں مالی امداد دیتا تھا، غزوۂ خندق کا اصل سبب یہی ہوا تھا __________ عبداللہ بن عتیک کے قتل سے یہ اپنے کیفرِکردار کوپہنچا اور مسلمانوں کوچین نصیب ہوا، مسٹر پرویز کے نزدیک یہ دونوں واقعات خلافِ واقعہ ہیں اور امام بخاری اورامام مسلم جیسے محدثین نے اپنی طرف سے گھڑ لیئے ہیں؛ ورنہ قرآن اس کی اجازت نہیں دیتا کہ نبی اپنے دشمن کوقتل سری سے ختم کرے __________ کس قدر غلط یہ مفروضہ ہے اور بنائے فاسد علی الفاسد کی کتنی کھلی مثال ہے؛ ہم اس طرح کے قتل سری کوقیامِ امن کی عمومی مصلحت کے پیشِ نظر غلط نہیں سمجھتے مخفی تدبیروں سے بڑے بڑے فتنوں کا سدباب کرنا نہ عقل کے خلاف ہے نہ قرآن کریم کے خلاف __________ منکرینِ حدیث واقعات کی ظاہری سطح سے عوام کودھوکہ دیتے ہیں؛ لیکن اپنے موقف کوکسی علمی سطح پرحق بجانب ثابت نہیں کرسکتے، آنحضرتﷺ نے اس حدیث میں اَمر فرمایا تھا کہ کسی بچے اور عورت کوقتل نہ کرنا اور قرآن مجید میں حضرت خضرؑ کا حضرت موسیؑ کی موجودگی میں ایک بچے کو قتل کرنا صریح طور پر مذکور ہے، کیا یہ قتل سری نہ تھا؟ کیا اس وقت کے کھلے معاشرتی دائرہ میں اس قتل کی گنجائش تھی؟ اب اس واقعہ کی وجہ سے قرآن کریم کے خلاف بھی فضا بناؤ __________ اگراس واقعہ کی بناء پرقرآن نہیں چھوڑا جاسکتا توکعب بن اشرف اور ابورافع سلام کے واقعاتِ قتل سے حدیث کی آب پربھی کوئی دھبہ نہیں آتا اور نہ اس کے باعث حدیث چھوڑی جاسکتی ہے۔ منکرینِ حدیث ان دوواقعات پرطلوعِ اسلام کا یہ بیان خوب اُچھالتے ہیں اور نہیں جانتے کہ مسٹر پرویز کے پیشرواسلم جیراجپوری ان واقعاتِ قتل کوبالکل حق بجانب قرار دے چکے ہیں __________ اسلم جیراجپوری لکھتے ہیں: "چونکہ اسلام کی ترقی سے یہود کادنیوی اثر اور اقتدار نیز ان کی دینی عظمت کا سکہ اُٹھتا جاتا تھا؛ اس لیے کعب مسلمانوں کا سخت ترین دشمن تھا، جنگ بدر کے بعد اس نے مکہ معظمہ جاکر کشتگانِ بدر کے مرثیے بناکر سنائے اور قریش کومسلمانوں سے انتقام لینے کے لیے آمادہ کیا اور وہاں سے آکراپنے اشعار میں مسلمانوں کی ہجو اور بے حرمتی کرنے لگا اور درپردہ اس فکر میں پڑا کہ رسول اللہﷺ کوقتل کرادے...... اس کی فتنہ انگیزیوں سے مجبور ہوکر ربیع الاوّل سنہ۳ھ میں محمدبن مسلمہ کومع دوصحابیوں کے بھیجا انہوں نے جاکر اس کوقتل کردیا"۔ (تاریخ الامت) دیوبند کے مشہور متکلم اسلام حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی لکھتے ہیں: "(یہود) جب خون کے مستحق ہوچکے تھے اور ہراعتبار سے ہوچکے تھے؛ لیکن ان کے ہزاروں کے خون کوصرف کعب بن اشرف اور ابورافع دوہی آدمیوں کے خون سے کیوں محفوظ کردیا گیا؟ بہت بڑا خیروہ شرہے جس کے ذریعہ سے کسی عظیم وجلیل شرکا سدِباب ہوتا ہو، قصاص میں زندگی ہے؛ بلاشبہ ان دونوں کی موت میں اور تمام یہودیوں کی زندگی کی ضمانت تھی، جواُن کے بعد زندہ رہے"۔ (النبی الخاتم)