انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابو عبداللہ محمد اس کے بعد اُس کا بیٹا ابو عبداللہ محمد تخت نشین ہوا، تخت نشینی کے وقت اس کی عمر ۳۸سال کی تھی، اس نے اپنے باپ کی وصیت کے موافق بنی مرین سے سلسلہ دوستی جاری رکھا اورنہایت ہوشیاری ومستعدی کے ساتھ مہمات سلطنت میں مصروف ہوا،۶۷۳ھ میں عیسائیوں نے سلطنتِ غرناطہ پر چڑھائی کی،محمد نے یعقوب بن عبدالحق مرینی سے اعانت طلب کی،یعقوب نے فوراً اپنے بیٹے کو مع فوج اندلس روانہ کیا،اُس کے عقب میں خود بھی روانہ ہوا اورجزیرۃ الخضراء کو ایک باغی امیر سے چھین کر اپنی فوج کا مستقر بنایا،محمد نے بھی اپنی طرف سے قلعہ ظریفہ یعقوب کی نذر کیا کہ بادشاہ اپنی فوجی چھاؤنی یہاں قائم کرے،سلطان محمد اورسلطان یعقوب دونوں مل کر عیسائیوں پر حملہ آور ہوئے ۱۵ ربیع الاول ۶۷۲ھ کو ایک سخت لڑائی کے بعد عیسائیوں کو شکستِ فاش حاصل ہوئی، اس شکست کے بعد عیسائیوں نے دوبارہ پھر فوج کشی کی اور مسلمانوں نے اُن کو شکستِ فاش دی، اس کے بعد ماہِ محرم ۶۹۵ھ میں شاہ قسطلہ نے غرناطہ کی سرحد پر فوجیں جمع کرنی شروع کیں،سلطان محمد نے یہ خبری سُن کر فوراً حملہ کیا اورمقام قجاتہ اوراُس کے متعلقات کو جو عیسائیوں کی چھاؤنیاں تھے، فتح کرلیا، ۶۹۹ھ میں سلطان محمد نے عیسائیوں سے بعض سرحدی قلعوں کو چھین لیا، قریباً تیس سال حکومت کرکے ۸شعبان ۷۰۱ھ کو سلطان محمد نے وفات پائی، یہ سلطان محمد فقیہہ کے نام سے مشہور ہے،کیونکہ اُس کو کتب بینی کا بہت شوق تھا۔ محمد فقیہ کے فوت ہونے پر اُس کا بیٹا محمد مخلوع تخت نشین ہوا، سلطان محمد فقیہہ سے سب سے بڑی غلطی یہ ہوئی کہ اس نے یعقوب بن عبدالحق کی فوجی چھاونی کو اپنے لئے موجبِ خطر سمجھ کر عیسائیوں کو اُبھاردیا اوران کو امداد پہنچا کر بنی مرین کے قبضے سے نکلوا کر عیسائیوں کا قبضہ کرادیا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عیسائیوں کی ایک ایسی چھاؤنی قائم ہوگئی جس کی وجہ سے حکومتِ غرناطہ کو کسی بحری راستہ سے امداد پہنچنی دشوار ہوگئی۔