انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
شبینہ کا کیا حکم ہے؟ قرآن شریف جتنا زیادہ سے زیادہ تلاوت کیا جائے اتنا ہی موجب ثواب اور خیر و برکت ہے، خواہ نماز میں ہو یا غیر نمازمیں، نماز میں اور زیادہ ثواب ہے، لیکن نفلی نماز کی جماعت دو تین آدمیوں سےہ زیادہ مکروہ ہے، بغیر جماعت کے تنہاء یا دو تین آدمیوں کی جماعت میں پورا قرآن شریف تین راتوں میں یا اس سے زیادہ راتوں میں بہت بڑا ثواب کا کام ہے، لیکن جس طرح شبینے اب رائج ہوگئے ہیں کہ نفلی جماعت کے لئے لوگوں کو دعوت دی جاتی ہے اور جماعت میں تین سے زیادہ آدمی شریک ہوتے ہیں، جو لوگ نماز میں شامل نہیں ہوتے وہ باتیں کرتے رہتے ہیں یا مٹھائی وغیرہ کے انتظام میں لگے رہتے ہیں، قرآن شریف سننے کی طرف دھیان ہی نہیں کرتے، یہ نا جائز ہے، ایسے شبینوں کا انتظام و اہتمام اور اس میں امامت یا اقتداء یا اس میں لوگوں کو دعوت دینا یہ تمام باتیں شرعاً جائز نہیں ہیں۔ جائز شبینہ اس طرح ہوسکتا ہے کہ تراویح کی جماعت رات بھر جاری رہے، اس میں امام بالغ اور متشرع ہو، تین دن سے کم میں قرآن کریم ختم نہ کیا جائے، تمام لوگ ذوق و شوق اور خشوع و خضوع کے ساتھ قرآن کریم سنتے ہوں، زائد روشنی اور چراغاں سے پرہیز کیا جائے، بلاضرورت لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہ ہو اور نام و نمود سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ (فتاویٰ عثمانی:۱/۵۰۷، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۵۲، مکتبہ دارالعلوم دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۱۴، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔ احسن الفتاویٰ:۳/۵۲۱، زکریا بکڈپو،دیوبند)