انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ماریہؓ قبطیہ سے نکاح صلح حدیبیہ کے بعد آنحضرت ﷺ نے مختلف سلاطین کے پاس اپنے مکتوب کے ساتھ سفارشیں روانہ کی تھیں جن میں سے ایک خط مقوقس شاہ مصر کے نام تھا اس کے جواب میں مقوقس نے عربی زبان میں یہ خط لکھا تھا… " محمد بن عبداللہ کے نام مقوقس رئیس قبط کی طرف سے سلام علیک کے بعد… میں نے آپ ﷺ کا خط پڑھا اور اس کا مضمون اور مطلب سمجھا، مجھ کو اس قدر معلوم تھا کہ ایک پیغمبر آنے والے ہیں؛ لیکن میں یہ سمجھتا تھا کہ وہ شام میں ظہور کریں گے ، میں نے آپ کے قاصد کی عزت کی اور دو لڑکیاں بھیجتا ہوں جن کی قبطیوں (مصر کی قوم ) میں بہت عزت کی جاتی ہے اور میں آپ کے لئے کپڑا اور سواری کے لئے ایک خچر بھیجتا ہوں " ، بایں ہمہ وہ ( عزیز مصر ) اسلام نہیں لایا ، دو لڑکیاں بھیجی تھیں جن میں ایک ماریہ ؓ قبطیہ تھیں جو حرم نبوی میں داخل ہوئیں ، دوسری سیرین تھیں جو حضرت حسّان ؓ کے حصہ میں آئیں ، خچر کا نام دُلدُل تھا جس کا ذکر اکثر حدیث کی کتابوں میں آتا ہے ، جنگ حنین میں آپﷺ اسی پر سوار تھے، طبری نے لکھا ہے کہ ماریہ اور سیرین حقیقی بہنیں تھیں اور حضرت حاطب ؓ بن بلتعہ جن کو آنحضرت ﷺ نے مقوقس کے پاس خط دے کر بھیجا تھا ان کی تعلیم سے دونوں خاتون خدمت ِ نبوی میں پہنچنے سے قبل اسلام قبول کر چکی تھیں۔ اس واقعہ کواس حیثیت سے دیکھنا چاہیے کہ یہ خاتونیں لونڈیا ں نہ تھیں اور اسلام قبول کرچکی تھیں اس لئے آنحضرت ﷺ نے ماریہ سے نکاح کیا ہو گا نہ کہ لونڈی کی حیثیت سے وہ حرم میں آئیں ، (علامہ شبلی نعمانی- سیرۃ النبی، جلد اول ) یہ بات کہ آنحضرت ﷺ نے انہیں ایک باندی کے طور پر رکھنے پر اصرار کیا ہو اور باقاعدہ زوجہ کا درجہ نہ دیا ہو ( جس کی کہ وہ مستحق تھیں )کسی طرح سمجھ میں نہیں آتی ، ہو سکتا ہے کہ یہ غلط خیال اس وجہ سے پیدا ہوا ہو کہ ازواج مطہرات کے جو حجرات اس وقت موجود تھے ان میں سے کوئی خالی نہ تھا اور اس سبب سے ان کے اور حضرت ریحانہ ؓ کے قیام کا علحٰدہ انتظام کیا گیا تھا، حقیقت یہ ہے کہ آپﷺ مدینہ کے مضافات ( عوالی) میں ایک باغیچہ میں رہتی تھیں ، (ضیاء الدین کرمانی - ابدی پیغام کے آخری پیغامبر)