انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** آداب الحدیث عمل اُمت کی رُو سے افضل التابعین حضرت سعید بن المسیبؓ (۹۳ھ) کا حدیث کے لیے احترام ملاحظہ ہو، حضرت امام مالکؒ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت سعیدبن المسیبؒ کے پاس آیا اور اس نے ان سے ایک حدیث دریافت کی تووہ پہلو پر لیٹے ہوئے تھے فوراً اٹھ کربیٹھ گئے اور حدیث بیان کی، اس شخص نے کہا مجھے اچھا نہیں معلوم ہوتا ہے کہ آپ تکلیف اٹھائیں اور اُٹھ کربیٹھیں؛ انھوں نے فرمایا میں اسے مکروہ جانتا ہوں کہ پہلو پر لیٹے لیٹے رسول اللہﷺ کی حدیث بیان کروں۔ حضرت امام مالکؒ کا ادب حدیث ملاحظہ ہو، جولوگ حضرت امام مالکؒ کے پاس آتے تو پہلے ان کی باندی باہر آتی اور پوچھتی کہ تم شیخ سے مسائلِ شرعیہ پوچھنے آئے ہو یاحدیث؟ اگرلوگ کہتے کہ ہمیں مسائل دریافت کرنے ہیں توامام مالکؒ فوراً باہر تشریف لے آتے اور ان کو مسائل کا جواب ارشاد فرماتے اور اگرلوگ کہتے کہ ہم لوگ حدیث معلوم کرنے آئے ہیں توآپ پہلے غسل خانہ تشریف لیجاتے، غسل کرتے اور بدن پر خوشبو ملتے اور نئے کپڑے پہنتے اور اپنا چغہ جوسیاہ یاسبز ہوتا زیب تن کرتے اور عمامہ سرپر رکھتے اور ایک تخت بچھایا جاتا؛ پھرباہر تشریف لاتے، تخت پر خشوع وخضوع سے بیٹھتے بخور جلایا جاتا جب تک حدیث کے بیان سے فارغ نہ ہوتے اسی ہیئت کے ساتھ بیٹھے رہتے۔ لیجئے حضرت عبدالرحمن بن مہدیؒ (۱۹۸ھ) کا حال بھی ملاحظہ ہو، جب ان کے سامنے حدیث پڑھی جاتی تولوگوں کوخاموش رہنے کا حکم دیتے اور فرماتے "لَاتَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ" (الحجرات:۲) اور فرماتے کہ حضورﷺ کی حدیث کی قرأت کے وقت خاموش رہنا؛ اسی طرح فرض ہے جس طرح کہ حضورﷺ کے کلام فرمانے کے دوران خاموش رہنا اور سننا فرض تھا۔ خلاصہ یہ ہے کہ جس طرح مقام رسالت کا ادب ہے اسی طرح حدیث رسالت لائق احترام ہے آپ کی احادیثِ کریمہ کا ادب انتہائی لازمی ہے جہاں حدیث پڑھی پڑھائی جاتی ہو وہاں اونچی آواز نہ کرے اور خلافِ ادب شوروشغب نہ کرے آداب حدیث میں یہ پہلا ادب ہے، حضرت ابوابراہیم یحییٰ فرماتے ہیں: "ہرمسلمان پر فرض ہے کہ جب وہ حضورﷺ کا ذکر کرے یااس کے سامنے حضور کا ذکر کیا جائے تووہ خشوع وخضوع کا اظہار کرے اور بدن کوساکن کرکے جنبش تک نہ دے اور خود پر ہیبت وجلال طاری کرے؛ گویا اگر وہ حضورﷺ کے روبرو ہوتا اور اس وقت جوادب فرض تھا وہی ادا کرتا تواس وقت بھی ویسا ہی ادب کرے"۔