انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عام قرابت داروں کےحقوق ماں باپ اولاد اورمیاں بیوی کے تعلقات کے علاوہ آدمی کاایک خاص تعلق اپنے عام قرابت داروں سے بھی ہوتا ہے، اسلام نے اس تعلق اور رشتے کا بھی بہت لحاظ کیا ہے اور اس کے اعتبار سے بھی کچھ باہمی حقوق مقرر کئے ہیں، چنانچہ قرآن مجید میں جابجا"ذوی القربیٰ"کے ساتھ اچھے سلوک کی تاکید فرمائی گئی ہے، اور اسلام میں اس شخص کو بہت بڑا مجرم اورمہاپاپی بتلایا گیا ہے جورشتے داری اورقرابت کے حقوق کوپامال کرے،ایک حدیث میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قربت کے حق کو پامال کرنے والا اوراپنے برتاؤ میں رشتوں ناطوں کا لحاظ نہ رکھنے والا جنت میں نہیں جائے گا"۔ (بخاری،باب اثم القاطع،حدیث نمبر:۵۵۲۵، شاملہ، موقع الإسلام) پھر اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خاص تعلیم اور تاکید یہ ہے کہ اگر بالفرض تمہاراکوئی قرابت دار تمہاراحق قرابت ادانہ کرے تو اس کی قرابت کا حق تم اس صورت میں بھی ادا کرتے رہو،چنانچہ آنحضرتﷺ نے ایک حدیث میں فرمایا کہ: "تمہاراجوعزیز قریب تم سے بے تعلقی اوربے مروتی برتے اور قرابت کا حق ادانہ کرے ،توتم اس سے بے تعلقی مت برتو،اپنی طرف سے تم اس کی قرابت کا حق اداکرتے رہو"۔ (مسند احمد،حدیث عقبۃ بن عامر رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر:۱۶۶۹۶، شاملہ، موقع الإسلام)