انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** طلاق کا بیان طلاق کی حقیقت warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. میاں بیوی دونوں کے درمیان جو حقوق وفرائض شریعت میں بتلائے گئےہیں ان میں سے کوئی یا دونوں ان کو ادا نہیں کرپاتے ہوں یا ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہوں یا ان میں سے کوئی کسی کی حق تلفی کرتا ہو جس کی وجہ سے دونوں میں کوئی عارضی اختلاف رونما ہوجاتا ہو تو اس کے لیے شریعت نے حکم دیا کہ دونوں صلح مصالحت کے ذریعہ اپنا اختلاف اورآپسی کشیدگی ختم کرلیں۔ اس کا طریقہ یہ بتایا گیاہے کہ دونوں خود یا ان کے سرپرست یا جن کی بات دونوں مانتے ہیں وہ دو آدمیوں کے سامنے اپنے اس معاملے کو رکھیں،جس کی بنا پر اختلاف پیدا ہوا ہے اوریہ دونوں آدمی جو فیصلہ کردیں خواہ وہ کسی کے خلاف ہو جائے یا موافق اس کو دونوں مان لیں، جن دو حضرات کو فیصلے کے لیے انتخاب کیا جائے ان میں سے ایک بیوی کا نمائندہ ہو اور دوسرا مرد کی طرف سے ہو اور دونوں فیصلہ کرنے کے اہل ہوں اور دونوں میں صلح کرنے کی نیت سے بیٹھے ہوں۔ اگر اس کوشش کے بعد بھی دونوں میں صلح و صفائی نہ ہوسکے اور دونوں کا اختلاف اور کشیدگی ایسی مستقل نفرت وعداوت کی صورت اختیار کرلے کہ اب نباہ ممکن نہ ہو یا کسی فریق کی بے توجہی حق تلفی ایذاءرسانی ،دوسرے فریق کی برداشت سے باہر ہوجائے اور گمان غالب ہوکہ اگر اس رشتہ کو نہ کاٹا گیا تو پھر دوسرے معاشرتی مصائب یا برائیاں پیدا ہوجائیں گی تو پھر اس صورت میں عورت کو خلع وتفریق کے ذریعہ مرد کی قوامیت سے نکل جانے اور مرد کو طلاق کے ذریعہ عورت کی ذمہ داری سے سبکدوش ہوجانے کا حق دیا گیا ہے۔ شریعت نے مرد کو طلاق کی اجازت اور اختیار ضروردیاہے مگر یہ بھی ظاہر کردیا ہے کہ یہ ایک ناپسندیدہ چیز ہے اس لیے اس اختیار کو آخری چارہ کار کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ حوالہ وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا إِنْ يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا- (النساء: ۳۵)، عَنْ ابْنِ عُمَرَعَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبْغَضُ الْحَلَالِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى الطَّلَاقُ-(ابوداود بَاب فِي كَرَاهِيَةِ الطَّلَاقِ،حدیث نمبر:۱۸۶۳۱)۔بند