انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اسلام مبادیاتِ تاریخ اسلام اورمسلمانوں کی تاریخ پر ایک نظر لا الہ الا اللہ تاریخ عالم پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کے ہر ملک اورہر زمانے میں جس قدر نبی،مُصلح،پیشوا اوربانیانِ مذاہب گذرے ہیں وہ سب کے سب ایک ذات واجب الوجود کے قائل ومعتقد تھے اور سب نے اپنی اپنی جماعت کو ہستی باری تعالی کا یقین دلانے کی کوشش کی، حضرت آدم علیہ السلام ،حضرت نوح علیہ السلام،حضرت ابراہیم علیہ السلام ،حضرت موسیٰ علیہ السلام،حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانوں میں اگرچہ سیکڑوں اورہزاروں برس کے فاصلے ہیں؛ لیکن سب کی تعلیم میں توحید باری تعالیٰ کا مسئلہ مشترک ہے۔ کرشن جی،رامچندرجی،گوتم بدھ اورگرو نانک ہندوستان میں ہوئے،کیقبادوزرتشت ایران میں گذرے،کقیوسس چین میں،حضرت لقمان یونان میں،حضرت یوسف علیہ السلام مصر میں ،حضرت لوط علیہ السلام شام و فلسطین میں تھے،لیکن توحید باری تعالیٰ کا عقیدہ سب کی تعلیمات میں موجود ہے۔ دنیا کے تقریباً تمام آدمی،بچے،بوڑھے،جوان،عورت،مرد،عیسائی،یہودی وغیرہ اللہ تعالیٰ کو مانتے ہیں یا صرف چند جو کسی قطار میں نہیں آسکتے ،ممکن ہے ایسے بھی مل سکیں جو اپنی زبان سے خدا تعالیٰ کا انکار کریں،مگر دل ان کے بھی ہستی باری تعالیٰ کے اقرار پر مجبور ہیں اوران کو بالآخر یہ ضرور تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ یہ سلسلہ علل ومعلول کسی مدبر بالا ارادہ کے تحت چل رہا ہے،اسی مدبر بالا رادہ ہستی کا نام اللہ تعالیٰ ہے،دنیا کے اس عظیم الشان اتفاق کا انکار اورتمام اہل دانش وبینش کے متفقہ عقیدہ کی تغلیط و تردید پر کوئی شخص جو دیوانہ نہ ہو آمادہ نہیں ہوسکتا۔