انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ولی كا بيان ولی کی تعریف اور اس کی صورتیں warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. وہ عاقل بالغ شخص جس کی بات یا جس کا حکم دوسرے پر لاگو کیا جائے وہ ولی ہے،خواہ دوسرا آدمی جس پر یہ حکم لاگو کیا جارہا ہے وہ اس حکم کو پسند کرے یا نہ کرے، کوئی نابالغ یا پاگل آدمی کسی کا ولی نہیں بن سکتا۔ ولایت کا حق دو طرح کا ہوتا ہے: (۱) ولایت اجبار۔ اس صورت میں ولی کا حکم ماننا ضروری ہوتا ہے اگر اس کا حکم نہ مانا جائے تب بھی وہ حکم جاری ہوجائے گا (۲) ولایت ندب۔ اس صورت میں ولی کا حکم ماننا ضروری نہیں ہوتا، مان لے تو بہتر ہے، اوراگر اس کا حکم نہ مانا جائے تو وہ ختم ہوجائے گا۔حوالہ الْوِلَايَةُ بِالنِّسْبَةِ إلَى الْمُوَلَّى عَلَيْهِ نَوْعَانِ :وِلَايَةُ حَتْمٍ وَإِيجَابٍ ، وَوِلَايَةُ نَدْبٍ وَاسْتِحْبَابٍ وَهَذَا عَلَى أَصْلِ أَبِي حَنِيفَةَ وَأَبِي يُوسُف... وَأَمَّا وِلَايَةُ الْحَتْمِ وَالْإِيجَابِ وَالِاسْتِبْدَادِ فَشَرْطُ ثُبُوتِهَا عَلَى أَصْلِ أَصْحَابِنَا كَوْنُ الْمُوَلَّى عَلَيْهِ صَغِيرًا أَوْ صَغِيرَةً أَوْ مَجْنُونًا كَبِيرًا أَوْ مَجْنُونَةً كَبِيرَةً سَوَاءً كَانَتْ الصَّغِيرَةُ بِكْرًا أَوْ ثَيِّبًا فَلَا تَثْبُتُ هَذِهِ الْوِلَايَةُ عَلَى الْبَالِغِ الْعَاقِلِ وَلَا عَلَى الْعَاقِلَةِ الْبَالِغَةِ۔(بدائع الصنائع فَصْلٌ: وَأَمَّا الَّذِي يَرْجِعُ إلَى الْمُوَلَّى عَلَيْهِ:۵/۳۵۷) ۔بند بالغ لڑکے اور لڑکی پر ولایت اجبار نہیں ہوتا ہے اور نابالغ لڑکے اور لڑکی پر ولایت اجبار حاصل ہوتا ہے۔ حوالہ الْوِلَايَةُ بِالنِّسْبَةِ إلَى الْمُوَلَّى عَلَيْهِ نَوْعَانِ :وِلَايَةُ حَتْمٍ وَإِيجَابٍ ، وَوِلَايَةُ نَدْبٍ وَاسْتِحْبَابٍ وَهَذَا عَلَى أَصْلِ أَبِي حَنِيفَةَ وَأَبِي يُوسُف... وَأَمَّا وِلَايَةُ الْحَتْمِ وَالْإِيجَابِ وَالِاسْتِبْدَادِ فَشَرْطُ ثُبُوتِهَا عَلَى أَصْلِ أَصْحَابِنَا كَوْنُ الْمُوَلَّى عَلَيْهِ صَغِيرًا أَوْ صَغِيرَةً أَوْ مَجْنُونًا كَبِيرًا أَوْ مَجْنُونَةً كَبِيرَةً سَوَاءً كَانَتْ الصَّغِيرَةُ بِكْرًا أَوْ ثَيِّبًا فَلَا تَثْبُتُ هَذِهِ الْوِلَايَةُ عَلَى الْبَالِغِ الْعَاقِلِ وَلَا عَلَى الْعَاقِلَةِ الْبَالِغَةِ (بدائع الصنائع فَصْلٌ: وَأَمَّا الَّذِي يَرْجِعُ إلَى الْمُوَلَّى عَلَيْهِ:۵/۳۵۷) بند ولی کون ہوگا لڑکے اور لڑکی کا ولی سب سے پہلے اس کا باپ ہے اگر باپ نہ ہو تو دادا اگر دادانہ ہو تو پرداد ا اگر کوئی نہ ہو تو پھر اس کا حقیقی بھائی اگر حقیقی نہ ہو تو سوتیلا علاتی بھائی (باپ شریک بھائی) اگر یہ نہ ہو تو بھتیجا پھر بھتیجے کا لڑکا ولی ہوگا اگر یہ سب بالغ عاقل نہ ہوں تو پھر حقیقی چچا وہ نہ ہو تو سوتیلا چچا اگر یہ نہ ہو تو پھر حقیقی چچا کا لڑکا پھر سوتیلے چچا کا لڑکا، پھر اگر باپ دادا کا حقیقی یا سوتیلا چچا ہے تو وہ ولی ہوگا، اگر یہ نہ ہوں تو ان کے لڑکے یعنی باپ کے چچا زاد بھائی ولی ہونگے اگر مذکورہ بالا لوگوں میں سے کوئی نہ ہو تو پھر ماں ولی ہوگی، ماں نہ ہو تو پھر نانی، پھر دادی، پھر نانا، پھر حقیقی بہن پھر سوتیلی بہن (باپ شریک بہن) پھر ماں شریک بھائی بہن (جن کی ماں ایک، باپ الگ الگ ہوں)، پھر پھوپھی، پھر ماموں، پھر خالہ وغیرہ پھر پھوپھی زاد بھائی، ماموں زاد بھائی، پھر خالہ زاد بھائی وغیرہ۔ حوالہ قَوْلُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: النِّكَاحُ إلَى الْعَصَبَاتِ (بدائع الصنائع فَصْلٌ : وَأَمَّا بَيَانُ شَرَائِطِ الْجَوَازِ وَالنَّفَاذِ فَأَنْوَاعٌ مِنْهَ:۳۵۶/۵) قال الحنفية:الولاية هي ولاية الإجبار فقط،وتثبت للأقارب العصبات،الأقرب فالأقرب؛ لأن النكاح إلى العصبات كما روي عن علي رضي الله عنه، وذلك على الترتيب الآتي: البنوة، ثم الأبوة، ثم الأخوة، ثم العمومة، ثم المعتق، ثم الإمام والحاكم، أي بالترتيب التالي: الابن وابنه وإن نزل، الأب والجد العصبي (الصحيح) وإن علا، الأخ الشقيق والأخ لأب وأبناؤهما وإن نزلوا، العم الشقيق والعم لأب وأبناؤهما وإن نزلوا. (الفقه الاسلامي وادلته من له الولاية وترتيب الأولياء:۹/۱۸۸) بند