انوار اسلام |
س کتاب ک |
متفرق جدید جائز و ناجائز چیزیں اوران کے احکام جنابت میں قرآن کی کتابت وٹائپنگ جنابت کی حالت میں قرآن مجید کا لکھنا درست نہیں ہے؛ یہاں تک کہ اگرکاغذ اس طرح ہو کہ اس پرہاتھ رکھنے کی نوبت نہ آئے توبھی درست نہ ہوگا، چاہےایک آیت سے بھی کم کیوں نہ ہو؛ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنبی کے لیے قرآن مجید کی کمپوزنگ (Composing) اور اس کوٹائپ کرنا بھی درست نہ ہوگا؛ البتہ بے وضو لکھ توسکتا ہے لیکن ہاتھ کاغذ سے نہ لگے۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۰۲) غلاف نماجلد کے ساتھ قرآن مجید کوبے وضو چھونا قرآن مجید کی ایک جلد تووہ ہے جوجلد سازی میں قرآن مجید کے اوراق کے ساتھ پیوستہ کردی جاتی ہے؛ اس کوالگ کرنا اس کے بغیر ممکن نہیں ہوتا کہ ان اوراق کوجس سلائی نے مربوط رکھا ہے اسے توڑ دیا جائے؛ایسی جلد اپنی جگہ مصحف قرآنی کے حکم میں ہے؛ اس لیے ناپاک آدمی کے لیے اس کا چھونا اور پکڑنا درست نہیں ہے اور اگرایسی جلد ہوجوبآسانی اس سے علیحدہ کی جاسکتی ہو، جیسا کہ آج کل بیگ نما جلدیں ہیں توان کوچھوا جاسکتا ہے اور یہ غلاف کے حکم میں ہے، جن کے ساتھ فقہاء نے بلاوضو بھی قرآن مجید کوچھونے کی اجازت دی ہے۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۰۳) قرآنی آیات کے تعویذ اور لاکٹ پہننےاور چھونے کاحکم آج کل دھاتوں کے بنے ہوئے مختلف لاکٹ گلوں میں پہننے اور بازوؤں وغیرہ پرباندھنے کا ایک گونہ رواج سا ہوگیا ہےاس قسم کی نمائشی مسلمانیت گو اسلام میں نہ مطلوب ہے اور نہ پسندیدہ؛ لیکن اگرکوئی اس قسم کے تمغوں کا استعمال کرہی لے جن پرآیات وغیرہ لکھی ہوں تووہ قرآن مجید کے حکم میں ہے؛ اس لیے اس کوبے وضو چھونا جائز نہ ہوگا اور جس پرغسل یاوضو واجب ہواس کے لیے گلے میں لٹکانا یاجسم پرباندھنا بھی جائز نہ ہوگا؛ نیز یہی حکم قرآن مجید کے ان چھوٹے نسخوں کا بھی ہے؛ جنھیں اس زمانے میں تعویذ کے طور پراستعمال کرتے ہیں؛ ہاں البتہ اگروہ تانبے کے غلاف میں ہو؛ جیسا کہ رواج ہے تواس کوچھونا جائز ہوگا۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۰۵) قرآن کے نقوش واعدادکی حیثیت قرآن کے نقوش واعداد کی حیثیت قرآن مجید کی نہیں ہے، اس لیے کہ یہ عدد کسی دوسرے جملے کا بھی ہوسکتا ہے، مثلا قرآن مجید کی کسی آیت کا جنبی کے لیے پڑھنا درست نہیں ہے؛ لیکن اگراس آیت میں آنے والے تمام حروفِ تہجی کوالگ الگ کہے تواجازت ہے؛ اِس لیے کہ یہ علاحدہ حروف کچھ ضروری نہیں کہ آیتِ قرآنی ہی بنیں؛ یہی حال ان اعداد کا ہے؛ اسی سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کے بجائے ۷۸۶ کہہ دینا یالکھ دینا کافی نہیں ہے۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۰۶) پیشاب فلٹرکرنے کے بعد ایک ہے کسی شئی کی ماہیت اور حقیقت کوتبدیل کردینا اور دوسرا اس کا تجزیہ کرگزرنا(Decompose) اگرکسی چیز کی حقیقت ہی یکسر بدل دی جائے تواس کے احکام بھی بدل جائیں گے اور اگرمحض اس کے بعض اجزاء کسی طرح الگ کرلیئے جائیں تواس کی وجہ سے اس کے احکام نہیں بدلیں گے، مثلاً پائخانہ جلاکر راکھ بنادیا جائے تواب وہ راکھ ناپاک شمار نہ ہوگی، شراب میں نمک ڈال کرسرکہ بنادیا جائے تواس کی حرمت اور ناپاکی ختم ہوجائیگی؛ لیکن اگرکسی طرح سائنٹفک طریقہ پراس کے بعض اجزاء نکال لیئے جائیں، جس سے بوختم ہوجائے تو اس کے باوجود وہ ناپاک رہے گا۔ پیشاب فلٹر کرنے کی وجہ سے غالباً اپنی حقیقت نہیں کھوتا؛ بلکہ محض اس کے بدبودار اجزاء نکال لیے جاتے ہیں، اس لیے وہ ناپاک ہی رہیں گے؛ اس لیے اِن کا پینا یاوضووغسل کرنے کے لیے ان کا استعمال جائز نہ ہوگا اور وہ جسم کے جس حصہ کولگ جائے گا اسے ناپاک سمجھا جائیگا۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۰۸) ٹی وی کی طرف پاؤں کرنا جب کہ اس پرقرآن کریم کی آیات آرہی ہوں ٹی وی پرقرآن شریف کی آیات دیکھنا، پڑھنا یاکوئی بھی دینی مسائل وغیرہ کا اس کے ذریعہ معلوم کرنا یانعت وغیرہ کا سننا جائز نہیں اور آیات آتے وقت اسکی طرف پیر کرنا بے ادبی ہے۔ (مفہوم آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۳/۱۹۸) تابوت میں تدفین آج کل بعض ممالک میں مردوں کی تدفین کے لیے تابوت کا استعمال کیا جاتا ہے، مسنون طریقہ تدفین کا یہ ہے کہ مٹی میں تدفین کی جائے؛ اسی لیے تابوت میں مردہ کی تدفین کو مکروہ قرار دیا گیا ہے؛ خواہ لکڑی کا ہو یالوہے وپتھر کا؛ البتہ فقہاء نے حاجت کے موقع پرتابوت میں تدفین کی اجازت دی ہے اور اس صورت میں بھی بہتر طریقہ یہ ہے کہ تابوت کے اندر جس حصہ سے مردہ کا جسم مس کرتا ہے وہاں مٹی بچھادی جائے یالیپ دی جائے اور دائیں بائیں کچھ کچی اینٹیں رکھ دی جائیں؛ اگرکسی ملک میں قانونی طور پرتابوت میں مردوں کی تدفین ہی کی اجازت ہوتویہ بھی ایک حاجت متصور ہوگی؛ البتہ مسلمانوں کا فرض ہوگا کہ وہ مناسب آئینی وسائل کواختیار کرتے ہوئے ایسے قوانین میں تبدیلی کی کوشش کریں۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۷۶) کھانے کے بعد صابن، لیمو وغیرہ سے ہاتھ دھونا اور تولیہ استعمال کرنا؟ کھانے کے بعد ہاتھ دھوکر تولیہ کا استعمال کرنا چاہیے؛ تاکہ کھانے کا اثر بالکلیہ جاتا رہے، صابن وغیرہ کا استعمال کیا جائے توقباحت نہیں؛ بلکہ فقہاء نے اجازت دی ہے کہ کوئی کھانے کی چیز تنظیف اور صفائی ستھرائی کے لیے استعمال کی جاتی ہو تواس سے بھی ہاتھ دھوئے جاسکتے ہیں۔ لڑکوں کے لیے کریم پاوڈر کا استعمال کیا حکم رکھتا ہے؟ جوچیزیں عورتوں کا شعار ہوں مردوں کواس کے استعمال کی اجازت نہیں ہے، اسی طرح جوچیز کفار یافساق کا شعار ہو اس کے بھی استعمال کی اجازت نہیں اسی قاعدہ پراپنے سوال کوجانچ کرجواب نکال لیں۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۹/۳۳۱) عورتوں کا ووٹ ڈالنے جانا اور انتخابات میں حصہ لینا کیسا ہے؟ عورت کے لیے ووٹ استعمال کرنا اور انتخابات میں حصہ لینا جائز نہیں، خواتین کوکسی عہدہ کے لیے تجویز کرنا گناہ ہے؛ البتہ جب انتخاب اسلامی وغیراسلامی نظریہ پرمبنی ہو یاایک امیدوار صالح اور اس کے مقابلہ میں دوسرا اُمید وار فاسق ہو اور خواتین کا ووٹ استعمال نہ کرانے میں دین کوخطرہ ہوتو استعمال کرانا ضروری ہے۔ (احسن الفتاویٰ:۸/۳۱) صحت یاب ہونے پرگلے میں ہارڈالنا کیسا ہے؟ اظہارِ مسرت وشکرِ نعمت کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؛ مگراس میں غلو کرنا جائز نہیں؛ نیز اس قسم کی چیزیں ابتداءً صحیح نیت سے انفرادی طور پرشروع ہوتی ہیں، آگے چل کرباقاعدہ رسم کی شکل اختیار کرجاتی ہیں اور اُن کا التزام ہونے لگتا ہے، جس میں کئی قباحتیں اور ناجائز اُمور بھی شروع ہوجاتے ہیں، ان کے سدِّباب کے لیے ایسے اُمور سے احتراز ضروری ہے؛ شکرنعمت کی حقیقت یہ ہے کہ معاصی سے توبہ کی جائے اور منعمِ حقیقی کی طرف رُجوع کیا جائے۔ (احسن الفتاویٰ:۸/۱۵۳) مکان کی بنیادوں میں جانوروں کا خون ڈالنا آج کل مکانوں کی تعمیر کے وقت بنیادوں میں جوجانوروں کوذبح کرکے خون ڈالا جاتا ہے یہ عمل ناجائز ہے، یہ ہندوؤں اور بت پرستوں کا عقیدہ اور شعار ہے، اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ (احسن الفتاویٰ:۸/۱۶۱) برش میں خنزیرکے بال ہوں تواُن کا استعمال اور جن پراستعمال ہوا اُن کا حکم؟ دیوار، فرنیچر، برتن وغیرہ پرایسے برش سے رَنگ وروغن کیا جائے کہ جس برش میں سور کے بال ملے ہوئے ہوں ،وہ برتن ، فرنیچر، دیوار وغیرہ صاف ہیں، سور کے بال ان چیزوں میں ملے ہوئے نہیں ہیں تومحض اس وجہ سے کہ سور کے بال کے برش سے رنگ کیا گیا ہے اس کوناپاک اور ناجائز نہیں کہا جائے گا؛ خاص کرجب کہ برتن کودھوکرصاف کرلیا گیاہو ، یہ علیحدہ بات ہے کہ سوّر کے بال کا استعمال ناجائز ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۸/۲۵۸) چوہے وغیرہ کوزہردے کرمارنا کیسا ہے؟ زہردینا یاویسے ہی ماردینا بھی درست ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۸/۲۷۹) برتھ ڈے (سالگرہ اور یومِ میلاد) کی شرعی حیثیت؟ یومِ میلاد منانا..... جس کوبرتھ ڈے کہتے ہیں..... نہ کتاب وسنت سے ثابت ہے نہ صحابہؓ اور سلفِ صالحین کے عمل سے، شریعت نے بچوں کی پیدائش پرساتویں دن عقیقہ رکھا، جومسنون ہے اور جس کا مقصد نسب کاپوری طرح اظہار اور خوشی کے اس موقع پراپنے اعزہ واحباب اور غرباء کوشریک کرنا ہے، برتھ ڈے کا رواج اصل میں مغربی تہذیب کی برآمدات میں سے ہے، جوحضرت مسیح علیہ السلام کا یومِ پیدائش بھی مناتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری قوموں سے مذہبی اور تہذیبی مماثلت اختیار کرنے کوناپسند فرمایا ہے اس لیے یہ جائز نہیں، مسلمانوں کوایسے غیردینی اعمال سے بچنا چاہیے۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۴۶۸) پرندوں وغیرہ کی شکل میں قرآن کی کتابت کا کیا حکم ہے؟ آج کل بعض آرٹسٹ قرآنی آیات کوپرندوں اور بعض جانوروں یاخود انسان کی صورت میں تحریر کرتے ہیں، یہ صورت قطعاً ناجائز ہے اور اس میں قرآنِ مجید کی اہانت اور اس کے ساتھ استخفاف ہے، اعاذنا اللہ منہ۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۴۶۹) وندے ماترم پڑھنا کیسا ہے؟ وندے ماترم، یہ سنسکرت زبان کا فقرہ ہے اور اس کے معنی یہ ہے کہ میں اپنے مادرِ وطن کا پرستار ہوں اور اس کی عبادت کرتا ہوں حب الوطنی بری چیز نہیں اور اگرانصاف کے دائرہ میں ہوتواسلام اسے پسند کرتا ہے، یہ ایک فطری جذبہ ہے اور خدا ہی کی طرف سے ہرانسان کے اندرودیعت ہے؛ لیکن اسلام میں خدا کے سوا کسی کی پرستش نہیں کی جاسکتی اور بندگی صرف خدا ہی کے لیے ہے، اس لیے اسلامی نقطہ نظر سے اس طرح کے اشعار کا پڑھنا اور ان کوقبول کرنا قطعاً جائز نہیں۔ (جدیدفقہی مسائل:۱/۴۷۴) ضرورت پڑنے پرنامحرم عورتوں سے گفتگو کیسے کی جائے؟ دفتروں میں بحیثیت آفیسر یاسیکریٹری، ہسپتال میں بحیثیتِ ڈاکٹر یانرس، دوکانوں میں بحیثیتِ مالک یانوکر اور اسکولوں اور کالجوں میں بحیثیت پرنسپل یااُستاد اسی طرح دیگرشعبوں میں نامحرم سے بات کرنے کی ضرورت پیش آئے توآنکھ میں آنکھ ڈال کربات نہ کی جائے، نگاہ بچاکر بھی بات کی جاسکتی ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۹/۲۲۹) بچے کوجُھن جُھنے سے بہلانا کیسا ہے؟ یہ مزامیر میں شمار نہیں ہوتا ، اس کی گنجائش ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۹/۵۴۴) فوٹوکھنچوانا کیسا ہے؟ فوٹوکھنچوانا منع ہے؛ اگرکوئی دینی ضرورت اس پرموقوف ہو یاایسی دنیوی ضرورت ہوکہ آدمی معذور ہوجائے تومعذوری ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۹/۴۶۹) سرمہ کے لیبل پرآنکھ کی تصویر اور منجن کے لیبل پردانت کی تصویر چھپوانا کیسا ہے؟ صرف دانت اور صرف آنکھ کی تصویر درست ہے، جب کہ بقیہ چہرہ نہ ہو۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۹/۴۹۰) بغیردوا دیئے ہوئے ڈاکٹر اور وکیل کی فیس؟ ڈاکٹر بعض اوقات دوا نہیں دیتے ہیں، صرف مرض تشخیص کرکے دواؤں کا نسخہ لکھتے ہیں اور اس کی فیس لیتے ہیں؛ یاوکلا ءقانونی مشورے دیتے ہیں اور اس کی فیس لیتے ہیں؛ شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں، ہرقسم کی خدمت پربشرطیکہ حرام کی حد میں داخل نہ ہو کوئی اجرت متعین کرنا اور لینا درست ہے مشورہ دینا اور ہدایات دینا اور اس کے لیے اپنے دماغ اور علم کا استعمال کرنا بھی ایک خدمت ہے، اس لیے اس کی فیس مقرر کرنا بھی جائز ہوگا۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۳۳۷) گوبروغیرہ کی گیس سے کھانا وغیرہ پکانا کیسا ہے؟ غلیظ سے جوگیس بنائی جائے اس گیس کولائٹ اور کھانے پکانے کے لیے استعمال کرنا درست ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۸/۱۹۴) دین میں سیاست واقتدار کی حیثیت اور شرعی مقام اور دین کا اصل مقصد سیاست واقتدار دین کا اصل مقصد نہیں؛ بلکہ مقصد کے حصول کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ ہے اور دین کے اجتماعی احکام کی تنقید کے لیے اس کی اہمیت بھی ناقابلِ انکار ہے؛ مگردین کے اصل مطمحِ نظر ہونے کی حیثیت سے نہیں؛ بلکہ ایک ذریعہ اور دین کا اہم شعبہ ہونے کی حیثیت سے یہی راہِ اعتدال ہے جوقرآن وسنت کے متعلقہ احکام سے واضح ہوتی ہے؛ اگرکوئی شخص اس کو مقصدِ دین سمجھے تووہ غلو کا شکار ہے اور اگرکوئی اس کی تردید میں اس کے دین کا حصہ ہونے ہی سے انکار کردے تویہ بھی غلط اور دوسری جانب کا غلو ہے۔ (فتاویٰ عثمانی:۳/۵۰۵) سیاست میں دین اور ملک وملت کے مفاد کی حامل جماعت کی حمایت کی جائے شریعت کا حکم یہ ہے کہ نیکی وتقویٰ میں تعاون کیاجائے اور فسق وفجور اورا ثم وعدوان میں تعاون نہ کیا جائے؛ نیزسیاست میں اس شخص یااس جماعت کی حمایت کی جائے جس کی حمایت میں دین اور ملک وملت کا مفاد زیادہ ہو، اب یہ واقعات اور بصیرت ورائے کا مسئلہ ہے کہ کس کی جماعت میں ملک وملت کا مفاد دینی اعتبار سے زیادہ ہے، یہ دارالافتاء سے پوچھنے کی بات نہیں؛ بلکہ اپنے ضمیر اور اپنی بصیرت کے مطابق ہرشخص کواس کا فیصلہ خود کرنا چاہیے، مفتی کا منصب شخصیات سے بحث کرنا نہیں ہے۔ (مفہوم فتاویٰ عثمانی:۳/۵۰۸