انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** علانیہ سعی تبلیغ اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عام طور پر لوگوں کو توحید اوراسلام کی طرف بُلانا شروع کیا اوراسی زمانہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی کمزور قلیل جماعت پر عام مصائب کا نزول شروع ہوا،مجلسوں میں میلوں میں،بازاروں میں ،نشست گاہوں میں اور لوگوں کے گھر جا جا کر آپ توحید کی خوبی سمجھاتے اوربتوں کی پوجا سے لوگوں کو منع فرماتے تھے،زنا،قمار بازی،دروغ گوئی، خیانت،چوری،ڈاکہ زنی وغیرہ رذائل سے لوگوں کو روکتے،قریش کی قوم بڑی مغرور تھی، اپنے اوراپنے آباواجدا کے مذہب اور طریق عمل کی مذمت سُننا ان کے لئے آسان کام نہ تھا، اُن لوگوں میں غلام اورآقا کا امتیاز بھی ایک ضروری چیز تھی،اسلام ایک عام اخوت قائم کرکے غلام اورآقا کو ایک ہی صف میں جگہ دیتا تھا یہ مساوات بھی ان کو گوارا نہ تھی، قریش اوراہل مکہ کی عزت و تعظیم جو تمام ملکِ عرب میں مسلم تھی وہ ان بتوں کی وجہ سے تھی جن کی پرستش کے لئے تمام قبائل عرب مکہ میں آتے اور مراسم بُت پرستی بجا لاتےتھے،اسلام بت پرستی کا دشمن تھا جس کا بدیہی نتیجہ ان لوگوں کی عزت وعظمت کا زوال تھا، بڑے بڑے سردار اورذی عزت لوگ یہ کسی طرح گوارا نہیں کرسکتے تھے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورنبی مان کر اپنی سرداری کے مقام سے دست بردار ہوں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا بوجھ اپنی گردن پر رکھیں،قریش کے اکثرقبائل بنو ہاشم سے عداوت رکھتے تھے اس لئے وہ گوارا نہیں کرسکتے تھے کہ ایک حریف اوردشمن قبیلہ کے شخص کو نبی مان کر اُس کی اطاعت اختیار کریں،اس علانیہ تبلیغ کا نتیجہ یہ ہوا کہ تمام قریش مخالفت پر مستعد اور درپے استیصال ہوگئے کفر واسلام کی یہ علانیہ کش مکش نبوت کے چوتھے سال کے ساتھ ہی خوب زور شور سے شروع ہوگئی تھی۔