انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شب آخر دعاء حضرت ابوامامہ ؓ سے مروی ہے کہ پوچھا گیا اے اللہ کے رسول ﷺ کون سی دعاء زیادہ قابل قبول ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا شب آخر کی دعاء۔ (ترمذی:۴۷۰،ترغیب :۲/۴۸۹) حضرت عمر بن عبسہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی پاک ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب شب آخر میں ہوتا ہے، پس اگر تجھ سے ہوسکے تو اس گھڑی اللہ کو یاد کرلو۔ (ابوداؤد،ترمذی:۲/۴۷۹) حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا کہ جب ایک تہائی رات باقی رہ جاتی ہے تو ہر رات اللہ تعالی آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کون مجھ سے دعاء کرتا ہے اس کی دعاء قبول کروں،کون ہے جو مجھ سے مانگتا ہے میں اسے دوں، کون مجھ سے مغفرت چاہتا ہے میں اس کی مغفرت کروں۔ (بخاری:۱۵۳،ترمذی:۱/۵۹) فائدہ: بعض روایت میں نصف لیل بھی ہے ؛چنانچہ دارقطنی کی روایت میں ہے چونکہ یہ وقت غفلت اوراستغراق نیند کا ہوتا ہے خصوصا ٹھنڈک کے زمانہ میں ،بڑی نیک بختی کی بات ہے جو اس وقت کو غنیمت سمجھے،اللہ تعالی کے نزل ہونے کا مفہوم اس کی رحمت وغیرہ کا نازل ہونا ہے۔ (عمدۃ القاری:۲۲/۲۹۱) حضرت ابن عباسؓ نبی پاک ﷺ سے پوچھا کہ حضرت یعقوب ؑ نے دعاء کو شب آخر تک موخر کیا تھا؟(جب کہ ان کے صاحبزادوں نے درخواست کی تھی تو انہوں نے کہا تھا، سوف استغفر لکم) تو آپ ﷺ نے فرمایا اس لئے موخر کیا تھا کہ شب آخر کی دعاء مقبول ہوتی ہے۔