انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ۶۶۔محمد بن کعبؒ محمد نام،ابوحمزہ کنیت،نسب نامہ یہ ہے،محمد بن کعب بن حبان بن سلیم بن اسد قرظی ان کے والد کعب بنی قریظہ کے یہودی اورانصار کے قبیلہ اوس کے حلیف تھے،غزوہ قریظہ میں گرفتار ہوئے،لیکن بہت کم سن تھے،اس لیے چھوڑدیئے گئے۔ فضل وکمال محمد بن کعب بڑے فاضل اوربلند مرتبہ تابعی تھے،ابن حبان کا بیان ہے کہ وہ علم وفقہ میں مدینہ کے فاضل ترین علماء میں تھے (تہذیب التہذیب:۹/۴۲۱) امام نووی لکھتے ہیں کہ وہ بڑے اورائمہ تابعین میں تھے۔ (تہذیب الاسماء،ج اول،ق اول،ص۹۰) قرآن ان کو قرآن اورحدیث دونوں میں یکساں کمال حاصل تھا،عجلی ان کو ثقہ رجل صالح اور عالمِ قرآن لکھتے ہیں (تہذیب التہذیب:۹/۴۲۱) عون بن عبداللہ کا بیان ہے کہ میں نے تاویلِ قرآن کا ان سے بڑا عالم نہیں دیکھا (ایضاً)حافظ ذہبی مفسر قرآن لکھتے ہیں۔ (دول الاسلام ذہبی:۱/۵۶) حدیث حدیث کے ممتاز حافظ تھے، علامہ ابن سعد ثقہ عالم اورکثیر الحدیث لکھتے ہیں۔ (تہذیب التہذیب:۹/۴۴،بحوالہ ابن سعد) حدیث میں انہوں نے مغیرہ بن شعبہؓ، معاویہؓ بن کعب بن عجرہ،ابوہریرہؓ،زید بن ارقم ابن عباسؓ،ابن عمروبن العاص عبداللہ بن یزید خطمی، عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب براء بن عازب،جابرؓ اور انس بن مالک سے استفادہ کیا۔ ان سے فیض اٹھانے والوں میں ان کے بھائی عثمان،حکم بن عینیہ،یزید بن ابی زیاد،ابن عجلان،موسیٰ بن عبیدہ،ابو معشر،ابو جعفر خطمی، یزید بن الہاد، ولید بن کثیر،محمد بن المنکہد،عاصم ابن کلیب، ایوب بن موسیٰ ،ابن ابی الموال،ابی المقدام اورہشام بن زیاد وغیرہ لائق ذکر ہیں۔ (تہذیب التہذیب:۹۴۲۱،بحوالہ ابن سعد) فقہ فقہ میں مدینہ کے ممتاز فقہاء میں شمار تھا کان من افاضل اھل المدینۃ علما وفقھا۔ زہد وورع زہد وورع کی دولت سے بھی بہر ہ مند تھے، ابن سعد ان کو علماء متور عین میں،حافظ ذہبی زاہد اورابن عماد حنبلی علم صلاح اور ورع سے متصف لکھتے ہیں۔ (دول الاسلام:۱/۵۶) وفات ۱۸۸ھ میں وفات پائی۔ (ایضاً)