انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تبوک کی راہ میں حجر سے آگے بڑھے تو راستہ میں آپﷺ کی اونٹنی گم ہوگئی، منافقین کو بات مل گئی، آپس میں کہنے لگے کہ محمدﷺ تو یہ دعویٰ کیا کرتے ہیں کہ ہم کو آسمان سے خبریں ملا کر تی ہیں، ہم آسمانی حالات کو جانتے ہیں ، تعجب ہے کہ اپنی اونٹنی کا حال تک نہیں جانتے کہ وہ اس وقت کہاں ہے، حضور اکرم ﷺ نے یہ سن کر فرمایا " بخدا میں کچھ نہیں جانتا سوائے اس کے کہ میرے رب نے جو کچھ مجھے سکھایاہے اور اب میں بہ الہام الہیٰ کہتا ہوں کہ اونٹنی فلاں مقام پر ہے، اس کی مہار ایک درخت سے اٹک گئی ہے جس سے وہ رکی ہوئی ہے ، یہ کہہ کر آپﷺ نے ایک صحابیؓ کو بھیج کر اونٹنی کو منگوالیا، یہ بات کہنے والا منافق زید بن اللصیت قبیلہ قینقاع سے تھا ، کہتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد اس نے توبہ کرلی اور بخشی بن جہیر تائب ہوگیاتھا اور یہ دعا کی تھی کہ اس گنا ہ کے کفارے میں ایسے مقام پر شہید کیا جاؤں جہاں میرا نام و نشان نہ ملے، اﷲ تعالیٰ نے یہ دعا قبول فرمائی اور یہ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے. (سیرت النبی- ابن خلدون)