انوار اسلام |
س کتاب ک |
مصر کی تعریف كيا ہے؟ لغت میں مصر کے معنی ہیں، بکری یااُونٹنی کا دودھ تین اُنگلیوں سے دوہنا، دودھ خوب پوری طرح دوہنا، دوچیزوں کے درمیان حاجز، حدِمشہور، شہر کا نام، نوح علی السلام کے بیٹے کا نام، شہر، مشہور دوشہر، کوفہ وبصرہ، طینِ احمر، صلوٰۃ جمعہ کے متعلق اس کے معنی شہر کے ہیں، جن حوائع کے بغیر وہاں کے رہنے والوں کی معاشرت دشوار ہوجائے، غلہ، کپڑا، دوا، برتن وغیرہ کہ ان کی مستقل دوکانیں ہوں اور یہ چیزیں ہمیشہ ملتی ہوں، آس پاس کے دیہات کے لوگ بھی وہاں سے اپنی حوائج کا انتظام کرتے ہو، حکیم یاڈاکٹر ہو، ڈاکخانہ ہو، مدرسہ، اسکول ہو، کچہری یاپنچائتی نظام نزاعات کا فیصلہ کرنے کے لیے ہو، یہ اَمارات وعلامات ہیں، حدِ حقیقی نہیں۔ حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فنائے مصر کے متعلق مسافت کی کوئی تحدید نہیں فرمائی اور محققین کی ایک جماعت نے اس کا اتباع کیا، امام ابویوسف، امام محمد اور متاخرین سے دس گیارہ اقوال منقول ہیں، درمختار صفحہ نمبر:۸۳۷، میں ایک فرسخ پرولوالجیہ سے فتویٰ نقل کیا ہے: قَالَ الْكَمَالُ وَفِنَاؤُهُ هُوَالْمَكَانُ الْمُعَدُّ لِمَصَالِحِ الْمِصْرِ مُتَّصِلٌ بِهِ أَوْمُنْفَصِلٌ بِغَلْوَةٍ، كَذَا قَدَّرَهُ مُحَمَّدٌ فِي النَّوَادِرِ وَهُوَ الْمُخْتَارُ...... فَإِنَّ الْإِمَامَ الْأَعْظَمَ لَمْ يُقَدِّرْ الْفِنَاءَ بِمَسَافَةٍ، وَكَذَا جَمْعٌ مِنْ الْمُحَقِّقِينَ وَهُوَالَّذِي لَايَعْدِلُ عَنْهُ فَإِنَّ الْفِنَاءَ بِحَسَبِ كِبَرِ الْمِصْرِ وَصِغَرِهَا...... وَبَعْضُهُمْ قَدَّرَهُ بِفَرْسَخٍ وَبِفَرْسَخَيْنِ وَبِثَلَاثَةِ فَرَاسِخَ ثُمَّ قَالَ الْكَمَالُ، وَقِيلَ بِمِيلٍ، وَقِيلَ بِمِيلَيْنِ، وَقِيلَ بِثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ، وَقِيلَ إنَّمَا تَجُوزُ فِي الْفِنَاءِ إذَالَمْ يَكُنْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمِصْرِ مَزْرَعَةٌ اهـ، شَرَنْبُلَالِیْہِ۔ (ردالمحتار، کتاب الصلوٰۃ، باب الجمعۃ:۲/۱۳۹، سعید) وَبَعْضُهُمْ قَدَّرَهُ بِسِتَّةِ أَمْيَالٍ.... عَنْ أَبِي يُوسُفَ أَنَّ الْمُعْتَبَرَ فِيهِ سَمَاعُ النِّدَاءِ.... وَعَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ أَنَّهَا تَجِبُ فِي أَرْبَعَةِ فَرَاسِخَ۔ (بدائع الصنائع، کتاب الصلاۃ، فصل فی صلاۃ الجمعۃ:۱/۵۸۵، مکتبہ رشیدیہ۔ والبسط فی ردالمحتار:۸۳۷۔ بدائع الصنائع:۲۶۹) فناءمصر وہ مقام ہے جوشہر کی ضروریات کے لیے متعین ہو، مثلاً قبرستان ،کوڑاڈالنے یاگھوڑ دوڑ یاجنگی مشق یافوجی اجتماع وغیرہ کے لیے میدان، ہوائی اڈہ اور ریلوے اسٹیشن وغیرہ اور فناء کا شہر سے اتصال ِروری نہیں اور نہ ہی اس کی مسافت اور وسعت کی کوئی تحدید ہے؛بلکہ شہر کی حیثیت کے مطابق اس کی فناء مختلف ہوگی۔ (احسن الفتاویٰ:۴/۱۲۳، زکریا بکڈپو، دیوبند) (فتاویٰ محمودیہ:۸/۵۸،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۵/۸۵، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی۔ فتاویٰ عثمانی:۱/۵۶۱، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند، یوپی)