انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** امام بخاری ؒ کی مجتہدانہ بصیرت یہ آپ کی مجتہدانہ بصیرت ہے کہ آپ نے صحیح بخاری کو صرف مرفوع احادیث( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال واقوال) تک محدود نہیں رکھا، اس میں صحابہ اورتابعین کے اقوال بھی لائے ہیں،ا ن کے نزدیک ان کے بغیر شریعت کی پوری ترجمانی نہ ہوسکتی تھی، اور آپ کے دور تک یہ آواز کہیں سنائی نہ دی گئی تھی کہ ہمیں صرف حضورﷺ کے اقوال و اعمال سے غرض ہے ،صحابہ اور تابعین کے فیصلے اسلام میں کوئی وزن نہیں رکھتے،آپ نے اپنے مدینہ منورہ کے قیام کے دوران ایک کتاب قضا یا الصحابۃ والتابعین بھی تالیف (مقدمہ فتح الباری:۲/۴۷۹) کی اس سے آپ کےذہن وفکر اورآپ کی مجتہدانہ بصیرت کا پتہ چلتا ہے کہ آپ کس طرح پوری امت کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے تھے،آپ نے اپنی مرویات پر جابجا قرآنی آیات سے ابواب باندھے ہیں اورقرآن وحدیث کو یک جا پیش کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے،آپ کے نزدیک حدیث قرآن کے مقابل نہیں قرآن کے ذیل میں اس کی ایک عملی تفصیل ہے۔