انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
زندہ جانور تول کربیچنے کا مفصل ومدلل حکم اگرخریدار اور فروخت کنندہ زندہ جانور کووزن کرکے خریدوفروخت پرراضی ہوں توزندہ جانور کووزن کرکے نقد رقم یاغیرجنس کے ذریعہ خریدنا اور فروخت کرنا دونوں جائز ہیں؛ بشرطیکہ متعین جانورکافی کلو کے حساب سے نرخ کرلیا گیا ہو؛ نیزجانور کا وزن کرنے کے بعد اس کی قیمت بھی متعین کرلی گئی ہو، جس کی صورت یوں ہوگی کہ خریدار کومثلاً ایک بکرے کی ضرورت ہے، تاجر کے پاس جاکر وہ بکروں میں ایک بکرا منتخب کرلیتا ہے اور تاجر اس کوبتادیتا ہے کہ اس بکرے کا نرخ پچاس روپے کلو ہے اور اس بکرے کوخریدار کے سامنے وزن کرکے بتادیتا ہے کہ مثلاً یہ بیس کلو ہے، اب اگرخریدار اس کوقبول کرلے توبیع منعقد ہوجائیگی اور اس طرح کی گئی خریدوفروخت شرعاً جائز ہے۔ مسئلہ مذکورہ میں اس بات کوذہن نشین کرلینا ضروری ہے کہ یہاں دوباتیں الگ الگ ہیں: (۱)ایک یہ کہ جانور کووزن کرکے بیچنا اور خریدنا۔ (۲)دوسری بات یہ کہ جانور کوموزوں قرار دینا اور اس پرموزوانی اشیاء کے فقہی احکامات جاری کرنا، جہاں تک پہلی بات کا تعلق ہے کہ جانور کووزن کرکے بیچنا اور خریدنا، یہ توبلاشبہ جائز ہے اس لیے کہ عدم جواز کی کوئی وجہ نہیں؛ لیکن دوسری بات کہ جانور کوموزون قرار دینا اور اس پرموزونی اشیاء پرجاری ہونے والے تمام احکام فقہیہ جاری کرنا تویہ دووجہ سے درست نہیں ہے: (۱)پہلی وجہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں جانوروں کا عددی ہونا معلوم ہے اور جن کی حیثیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں منصوص یامعلوم ہو ان کی وہ حیثیت تبدیل نہیں ہوا کرتی ہے۔ (۲)دوسری وجہ یہ ہے کہ جانور کودیگر اشیاء کی طرح حسب منشا کم یازیادہ کرکے وزن کرنا ناممکن ہے، مطلب یہ ہے کہ جس طرح دیگراشیاءِ موزونہ کی جتنی مقدار مطلو ب ہوتی ہے، اتنی مقدار کوبلاتکلف وزن کرکے الگ کیا جاسکتا ہے، مثلاً چینی بیس کلو پندرہ گرام کی ضرورت ہے توبلاتکلف چینی کی یہ مقدار وزن کے ذریعہ الگ کی جاسکتی ہے، بخلاف جانور کے کہ اس میں یہ بات ممکن ہی نہیں، مثلاً اگرکوئی یہ کہے کہ بیس کلو پندرہ گرام کا بکرا چاہیے، کچھ کم یازیادہ نہ ہو توبظاہر یہ محال ہے؛ لہٰذا معلوم ہوا کہ جانور کوموزونی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ (حاشیہ فتاویٰ عثمانی:۳/۹۹)