انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سونا چاندی کی زکوٰۃ warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. مسئلہ: اگر سونا چاندی نصاب کی مقدار کو پہنچ جائیں تو زکوٰۃ واجب ہوگی سونے چاندی کا نصاب سونے میں زکوٰۃ کا نصاب بیس مثقال ہے (جو تقریبا ساڑھے ستاسی گرام کے مساوی ہوتا ہے) چاندی میں زکوٰۃ کا نصاب دو سودرہم ہے (جو تقریباً چھ سو ساڑھے بارہ گرام کے مساوی ہوتے ہیں)۔ جو شخص سونا اور چاندی کے نصاب کا مالک ہو تو اس میں سے ربع عشر (یعنی دسویں حصہ کا چوتھائی) زکوۃ میں نکالا جائے گا، (مثلاً چالیس روپیہ میں ایک روپیہ)، اگر سونا ہو تو بیس مثقال میں آدھا مثقال سونا نکالا جائے گا، اور اگر چاندی ہو تو دوسو درہم میں سے پانچ درہم چاندی نکالی جائے گی۔حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قُلْتُ لِلنَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّ لاِمْرَأَتِى حُلِيًّا مِنْ عِشْرِينَ مِثْقَالاً. قَالَ « فَأَدِّ زَكَاتَهُ نِصْفَ مِثْقَالٍ ». (دارقطني باب « لَيْسَ فِى مَالِ الْمُكَاتَبِ زَكَاةٌ حَتَّى يَعْتِقَ ۱۹۸۵) عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَفَوْتُ عَنْ صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ فَهَاتُوا صَدَقَةَ الرِّقَةِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمًا وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِائَةٍ شَيْءٌ فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ ۵۶۳) بند مسئلہ: کھوٹا سونا خالص سونے کے حکم میں ہوتا ہے جب کہ اس میں غالب سونا ہی ہو، کھوٹی چاندی خالص چاندی کے حکم میں ہوتی ہے ، جب کہ اس میں چاندی ہی غالب ہو، ہاں اگر کھوٹ ہی غالب ہو تو کھوٹا سونا کھوٹی چاندی سامان کے حکم میں ہوگی۔ حوالہ للأكثر حكم الكل (التقرير والتحرير ۳۱۴/۳) بند نصاب سے کتنا زائد ہونے پر زکوۃ واجب ہوگی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک نصاب سے زائد میں جب تک زائد نصاب کے پانچویں حصہ کو نہ پہنچ جائے زکوۃ واجب نہیں ہوتی ، امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:نصاب سے زائد میں ربع عشر (یعنی دسویں حصہ کا چوتھائی؛ مثلاً چالیس روپیہ میں ایک روپیہ) واجب ہوگا، خواہ زائد نصاب کے پانچویں حصہ کو پہنچے یا نہ پہنچے، ان ہی کے قول پر فتویٰ ہے۔حوالہ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ زُهَيْرٌ أَحْسَبُهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّه قَالَ هَاتُوا رُبْعَ الْعُشُورِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ شَيْءٌ حَتَّى تَتِمَّ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَإِذَا كَانَتْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ فَمَا زَادَ فَعَلَى حِسَابِ ذَلِكَ (ابوداود بَاب فِي زَكَاةِ السَّائِمَةِ ۱۳۴۲) قَالَ عَطَاءٌ :لاَ يَكُونُ فِي مَالٍ صَدَقَةٌ حَتَّى يَبْلُغَ عِشْرِينَ دِينَارًا ، فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِينَ دِينَارًا فَفِيهَا نِصْفُ دِينَارٌ ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعَةِ دَنَانِيرَ يَزِيدُهَا الْمَالُ دِرْهَمٌ ، حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعِينَ دِينَارًا ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِينَارًا دِينَارٌ ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ دِينَارًا نِصْفُ دِينَارٍ وَدِرْهَمٌ. (مصنف ابن ابي شيبة مَا قَالُوا فِي الدَّنَانِيرِ :مَا يُؤْخَذُ مِنْهَا فِي الزَّكَاةِ ۱۲۰/۳) بند زکوۃ نکالنے میں اختیار مالک نصاب کو اختیار ہے چاہے تو سونا چاندی کی زکوٰۃ میں سونا اور چاندی کا ٹکڑا وزن سے نکالے، اگرچاہے تو رائج سکہ سے مقدار زکوٰۃ کی قیمت كا اندازہ كركے نکالے اور اسے شہر میں رائج سکے کی شکل میں نکالا جائے گا، اور اگر چاہے تو سونے اور چاندی کی زکوۃ کے بدلے سامان ، تولی جانے والی چیز یا وزن کی جانے والی چیز قیمت کے اعتبار سے دے۔ حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قُلْتُ لِلنَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّ لاِمْرَأَتِى حُلِيًّا مِنْ عِشْرِينَ مِثْقَالاً. قَالَ « فَأَدِّ زَكَاتَهُ نِصْفَ مِثْقَالٍ ». (دارقطني باب « لَيْسَ فِى مَالِ الْمُكَاتَبِ زَكَاةٌ حَتَّى يَعْتِقَ ۱۹۸۵) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ زُهَيْرٌ أَحْسَبُهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّه قَالَ هَاتُوا رُبْعَ الْعُشُورِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ شَيْءٌ حَتَّى تَتِمَّ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَإِذَا كَانَتْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ فَمَا زَادَ فَعَلَى حِسَابِ ذَلِكَ (ابوداود بَاب فِي زَكَاةِ السَّائِمَةِ ۱۳۴۲) عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ مُعَاذٌ يَعْنِى ابْنَ جَبَلٍ بِالْيَمَنِ :ائْتُونِى بِخَمِيسٍ أَوْ لَبِيسٍ آخُذْهُ مِنْكُمْ مَكَانَ الصَّدَقَةِ فَإِنَّهُ أَهْوَنُ عَلَيْكُمْ ، وَخَيْرٌ لِلْمُهَاجِرِينَ بِالْمَدِينَةِ. عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِى حَازِمٍ عَنِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ رَأَى فِى إِبِلِ الصَّدَقَةِ نَاقَةً كَوْمَاءَ فَسَأَلَ عَنْهَا فَقَالَ الْمُصَدِّقُ :إِنِّى أَخَذْتُهَا بِإِبِلٍ فَسَكَتَ.(السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ أَجَازَ أَخْذَ الْقِيَمِ فِى الزَكَوَاتِ ۷۶۲۲،۷۶۲۵) بند