انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جب سواری پر بیٹھے حضرت علی بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت علیؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، سواری کا جانور آپ کے پاس لایا گیا، جب آپ نے پیر رکاب میں رکھا تو فرمایا بسم اللہ، جب بیٹھ گئے تو فرمایا،الحمد للہ،پھر یہ دعاء پڑھی: سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ترجمہ:تمام تعریف اس اللہ کی جس نے ہمارے لئے اس کو مسخر کردیا ورنہ ہم اسے قابو میں رکھنے والے نہ ہوتے اوریقیناً ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ پھر تین مرتبہ الحمد اللہ کہا اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہا پھر یہ پڑھا سُبْحَانَکَ اِنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّہُ لَا یَغْفِرْ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ ترجمہ: نہیں کوئی معبود سوائے تیرے، پاک ہیں آپ، میں نے ظلم کیا اپنی جان پر( گناہ کیا) پس ہمیں معا ف فرمادیجئے،کوئی گناہ معاف نہیں کرسکتا سوائے آپ کے۔ پھر مسکرادیئے، اس پر آپ سے پوچھا گیا،اے امیر المومنین! کس وجہ سے آپ نے مسکرا دیا؟ فرمایا میں نے نبی پاک ﷺ کو اسی طرح پڑھتے پھر مسکراتے دیکھا تو میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول کیوں مسکرائے؟ آپ نے فرمایا تیرا رب سبحانہ اپنے بندے سے تعجب کرتا ہے جب وہ اغفرلی ذنوبی کہتا ہے جانتا ہے کہ میرے سوا کوئی گناہ معاف نہیں کرسکتا۔ (ابوداؤد:۳۵۰،اذکار:۱۸۸،ابن سنی:۴۴۵) حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا جانوروں کی پیٹھ پر شیطان رہتا ہے، جب تم بیٹھو تو بسم اللہ پڑھ لیا کرو۔ (دارمی،ابن سنی:۴۴۶،برجال صحیح) حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ جب سفر کے لئے نکلتے اونٹ پر بیٹھ جاتے تو یہ دعا پڑھتے سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ،اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ (اذکار:۱/۴۳۴) ترجمہ:اللہ کی ذات پاک ہے جس نے ہمارے لئے یہ مسخر کردیا،ورنہ ہم اس پر طاقت پانے والے نہیں تھے، ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں، اے اللہ ہم سفر میں آپ سے بھلائی اور تقویٰ کا سوال کرتے ہیں اوراس عمل کا جس سے آپ خوش ہوں،اے اللہ ! ہمارے اوپر یہ سفر آسان فرما اوراس کی دوری کو لپیٹ دے،اے اللہ! آپ میرے مصاحب سفر ہیں اوراہل میں نائب ہیں، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں سفر کی پریشانیوں سے اوراہل وعیال میں بُری حالت کو لوٹنے سے۔ حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ جب سفر کرتے اورسواری پر سوار ہوجاتے توانگلی سے اشارہ فرماتے اوریہ دعاء پڑھتے: اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا بِنُصْحِکَ وَاقْلِبْنَا بِذِمَّةٍ اللَّهُمَّ ازْوِ لَنَا الْأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ (ابن سنی:۴۴۷،ترمذی،بسند غریب)