انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خروج سنباد ابومسلم کے قتل سے فارغ ہوکر بظاہر منصور کواطمینان حاصل ہوچکا تھا؛ لیکن اس کے بعد بھی منصور کے لیے مشکلات کا سلسلہ برابر جاری رہا، ابومسلم کے ہمراہیوں میں ایک مجوسی فیروز نامی جوسنباد کے نام سے مشہور تھا، وہ مسلمان ہوکر ابومسلم کی فوج میں شامل تھا، ابومسلم کے قتل کے بعد اس نے ابومسلم کے خون کا معاوضہ طلب کرنے کے لیے خروج کیا اور کوہستان کے لوگوں نے اس کا ساتھ دیا، سنباد نے نیشاپور اور رَے پرقبضہ کرکے اس تمام مال واسباب کوجوابومسلم حج کے لیے روانہ ہوتے وقت رَے اور نیشاپور میں چھوڑ گیا تھا قبضہ کیا، سنباد نے لوگوں کے مال واسباب کولوٹا اور اُن کوگرفتار کرکے باندی غلام بنایا اور مرتد ہوکر اعلان کیا کہ میں خانہ کعبہ کومنہدم کرنے جاتا ہوں، نومسلم ایرانیوں کے لیے اس قدر تحریک کافی تھی، ان میں جولوگ مذہب اسلام سے واقف نہ ہوئے تھے وہ یہ سیکھ کرہماری ہی قوم وملک کا ایک شخص سلطنت اسلامی کے خلاف اُٹھا ہے اس کے شریک ہوگئے، منصور نے جب اُس فتنہ کا حال سنا توسنباد کی سرکوبی کے لیے جمہور بن مارعجلی کومامور کیا، ہمدان ورَے کے درمیان لڑائی ہوئی جمہور نے سنباد کوشکست دی، قریباً سات ہزار آدمی سنباد کے ہمراہیوں میں سے مارے گئے، سنباد نے فرار ہوکر طبرستان میں پناہ لی، وہاں عامل طبرستان کے ایک خادم نے سنباد کوقتل کردیا، منصور نے یہ خبر سن کرعامل طبرستان کولکھا کہ سنباد کا مال واسباب ہمارے پاس بھیج دو، اس نے مال واسباب سے انکار کیا، منصور نے عاملِ طبرستان کی گوشمالی کے لیے فوج بھیجی، عامل طبرستان ویلم کی طرف بھاگ گیا، ادھر جمہور نے جب سنباد کوشکست دی تھی تواس کے بہت سے مال واسباب اور قریباً اس کے تمام خزانہ پراس کا قبضہ ہوگیا تھا، ابومسلم کا خزانہ اس کے قبضے میں آگیا تھا، اس خزانے اور مال واسباب کوجمہور نے منصور کے پاس بھیجا اور رَے میں جاکرقلعہ بند کرکے منصور کی خلع خلافت اور بغاوت کا اعلان کردیا، منصور نے جمہور کے مقابلے پرمحمد بن اشعث کوفوج دے کرروانہ کیا، جمہور یہ سن کررَے سے اصفہان کی طرف چلا گیا، جمہور اصفہان پر اور محمد بن اشعث رَے پرقابض ہوگیا، اس کے بعد محمد نے اصفہان پرچڑھائی کی جمہور نے مقابلہ کیا، سخت لڑائی کے بعد جمہور شکست کھاکر آذربائیجان کی طرف بھاگ گیا، وہاں جمہور کے ہمراہیوں میں سے کسی نے اس کوقتل کرکے اس کا سرمنصور کے پاس بھیج دیا، یہ سنہ۱۳۸ھ کا واقعہ ہے۔ سنہ۱۳۹ھ میں منصور نے اپنے چچا سلیمان کوحکومت بصرہ سے معزول کرکے اپنے پاس بلایا اور لکھا کہ عبداللہ بن علی کو (جوابومسلم سے شکست کھاکر بصرہ میں اپنے بھائی سلیمان کے پاس چلاآیا تھا) امان دے کراپنے ہمراہ میرے پاس لیتے آؤ، جب عبداللہ بن علی کوسلیمان نے دربار میں حاضر کیا تومنصور نے اس کوقید کردیا (بعد میں قتل کرادیا تھا)۔