انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابن طولون کی وفات احمد بن طولون کا ذکر اوپر ہوچکا ہے کہ اس کے قبضہ میں مصروشام کے ملک تھے، خلیفہ معتضد برائے نام خلیفہ تھا، اس کا بھائی موفق اپنی عقلمندی اور شجاعت کے سبب سے تمام کاروبارِ خلافت پرحاوی تھا، معتمد نے ابن طولون سے خطوکتابت کرکے یہ چاہا کہ اس کی حمایت میں مصر چلا جائے، سیہ سنہ۲۶۹ھ کا واقعہ ہے، جب کہ موفق زنگیوں کی جنگ میں مصروف تھا، موفق نے دوسرے سرداروں کی معرفت معتمد کوسمجھایا اور اس ارادے سے باز رکھا؛ مگرابنِ طولون سے ناراض ہوگیا۔ سنہ۲۷۰ھ میں جب موفق زنگیوں سے فارغ ہوا تواسی سال احمد بن طولون انطاکیہ میں علیل ہوکرفوت ہوگیا اور اس کا بیٹا خمارویہ بجائے اپنے باپ کے شام ومصر کا حاکم ہوا، موفق نے اسحاق بن کنداج اور محمد بن ابوالساج کوملکِ شام پرقبضہ کرنے کے لیے بھیج دیا؛ چنانچہ ان دونوں سرداروں نے ملکِ شام کے شہروں پرقبضہ کرنا شروع کیا، خمارویہ نے مقابلہ کے لیے فوج بھیجی، ان دونوں سرداروں نے لڑائی چھیڑنے میں تامل کیا اور مدافعت پرآمادہ رہے، یہ حال معلوم کرکے موفق نے اپنے بیٹے اوالعباس معتض کوشام کی طرف روانہ کیا، معتضد مصری فوج کوپیچھے ہٹاتا دمشق کوفتح کرتا ہوا آگے بڑھتا چلا گیا، خمارویہ خود مقابلہ پرآیا، ابوالعباس معتضد کوشکست ہوئی اور لوٹ کردمشق آیا تواہلِ دمشق نے شہر کا دروازہ نہ کھولا، مجبوراً طرطوس کی طرف گیا، خمارویہ دمشق میں آیا اور شام کے شہروں میں پھراس کا سکہ وخطبہ جاری ہوگیا، اہلِ طرطوس نے ابوالعباس معتض کوبغاوت کرکے نکال دیا اور خمارویہ کا خطبہ جاری کیا، ابوالعباس بحالت پریشان وتباہ بغداد میں واپس آیا۔