انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تراجم ائمۂ حدیث یہ بات تفصیل سے آپ کے سامنے ٓاچکی ہے کہ آنحضرتﷺ نے علمِ دین کا اعلیٰ درجۂ خیر علم فقہ کو قرار دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ جس سے خیر کا ارادہ کریں اُسے فقہ سے حصہ وافرعطا فرمادیتے ہیں، دوسرے درجہ میں رواتِ حدیث ہیں، جوآنحضرتﷺ کی حدیث کوآگے نقل کرتے ہیں؛ یہاں تک کہ یہ حدیث آگے کسی ایسے شخص کو پہنچ جائے جواس سے پورا پورا فائدہ پالے اور اس کے معانی کی حفاطت کرے؛ جہاں تک صحابہ کرامؓ کا تعلق ہے وہ فقہائے حدیث بھی تھے اور رواۃِ حدیث بھی؛ تاہم جن کا فقہ ان کی روایت پر غالب رہا انہیں فقہائے حدیث کے عنوان سے اور جوروایت میں زیادہ معروف ہوئے ہم انہیں رواۃِ حدیث کے عنوان سے ذکر کریں گے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ روایت میں سبقت لے جانے والے صحابہؓ فقہ پر دسترس نہ رکھتے تھے۔