انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت قثم ؓبن عباس نام ونسب قثم،حضرت عباس بن عبدالمطلب کے صاحبزادے اورآنحضرتﷺ کے چچیرے بھائی ہیں ،نسب نامہ یہ ہے،قثم بن عباس بن عبدالمطلب بن ہاثم بن قرشی ہاشمی،ماں کا نام بہابہ تھا، نانہالی شجرہ یہ ہے بہابہ بنت حارث بن حزن ہلالیہ ،لبابہ حضرت خدیجہؓ کے بعد دوسری مسلمہ تھیں۔ (اسد الغابہ:۴/۱۹۷) بچپن آنحضرتﷺ کے عہد میں بہت کم سن تھے اس لیے بجز آنحضرتﷺ کی مہر ومحبت کے اس عہد کا انکا اورکوئی واقعہ قابلِ ذکر نہیں ہے،آپ ﷺ کو حضرت عباسؓ کی اولاد سے بڑی محبت تھی اورانہیں بہت پیار کرتے تھے، ایک مرتبہ قثم ،عبداللہ اورجعفر ساتھ کھیل رہے تھے آنحضرتﷺ کی سواری ادھر سے گذری تو جعفر اور قثم کو ساتھ بٹھا لیا۔ (مستدرک حاکم،۳،تذکرہ جعفر) غسل جسم اطہر آنحضرتﷺ کی وفات کے وقت کسی حد تک شعور کو پہنچ گئے تھے؛ چنانچہ آپ ﷺ کے غسل میت اورتجہیز وتکفین میں شریک تھے اورغسل دیتے وقت حضرت علیؓ کے ساتھ جسد اطہر کو کروٹیں بدلاتے تھے (مسند احمد بن حنبل:۱/۲۶۰) اورقبرانور میں اتارنے کے لیے بھی اترے تھے اور جسد اطہر کوفرشِ خاک پر لٹانے کے بعد سب سے آخر میں قبر سے نکلے تھے،بعض راوی یہ آخری شرف مغیرہؓ کی طرف منسوب کرتے ہیں،لیکن حضرت عبداللہ بن عباسؓ کا بیان ہے کہ آخری شرف قثم کو حاصل ہوا۔ (استیعاب:۲/۵۵۱) امارت وفاتِ نبویﷺ کے بعد شیخینؓ کے اختتام خلافت تک کے حالات پردۂ خفا میں ہیں حضرت علیؓ نے اپنے زمانہ میں باختلاف روایت مکہ یا مدینہ کی امارت پر سرفراز فرمایا۔ (اسد الغابہ:۴/۱۹۷) شہادت امیر معاویہ کے عہد خلافت میں سعید بن عثمان کے ہمراہ خراسان کی فوج کشی میں شریک ہوئے،اس سلسلہ کی بعض فتوحات کے مالِ غنیمت میں سے سعید نے ایک ہزار انہیں دینا چاہا انہوں نے کہا پہلے تم اپنا پانچواں حصہ لے لو،اس کے بعد عام مجاہدین میں تقسیم کرو،ان سے بچنے کے بعد جو چاہے دیدینا (ابن سعد،جلد۷،ق۲،ص۱۰۱)اسی سلسلہ کے معرکۂ سمر قند میں جام شہادت پیا۔ (اسد الغابہ :۴/۱۹۷) حلیہ صورۃ آنحضرتﷺ کے ہم شبیہ تھے،بعض شعرانے اس پر طبع آزمائی بھی کی ہے۔ (استیعاب:۲/۵۵) فضل وکمال علمی حیثیت سے وہ ممتا ز صحابہ میں تھے،ابن سعد لکھتے ہیں ، "کان قثم ورعا فاضلا"قثم پاکباز اورفاضل تھے (ابن سعد،جلد۷،ق۲:۱۰۱) ابو اسحق سہیلی نے ان سے روایت کی ہے۔ (تہذیب الکمال:۳۱۸)