انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** یہاں کی جزا وسزا اس دنیا میں گرچہ انسان کو جو اعمال کی جزاوسزا کسی نہ کسی رنگ میں ضرور ملتی ہے،مگر اپنی زندگی کے لحاظ سے یہ دارالجزاء (دنیا) عارضی اورفانی ہے ،یہاں کا غم بھی فانی اور یہاں کی خوشی بھی عارضی ہے،اس لیے صرف اسی دنیا کی کامیابی کو اپنی زندگی کا اصلی مطلوب ومقصود اورغایت و منتہاء نہیں بنانا چاہئے بلکہ یہ سمجھنا چاہئے کہ اس سے بھی زیادہ ایک اور وسیع آسمانی مملکت اور لازال ربانی سلطنت ہےجو فناء وزوال کے ہر عیب اورہر نقص سے پاک ہے اوروہاں کی نعمتیں اس دنیا کی نعمتوں سے کہیں زیادہ بہتر اورغیر فانی ہے اس لیے اس فانی لذتوں میں پڑ کر اس کو بھول نہیں جانا چا ہئے۔ "بَلْ تُـؤْثِرُوْنَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَاoوَالْاٰخِرَۃُ خَیْرٌ وَّاَبْقٰى " (اعلیٰ:۱۶) بلکہ تم اپنی دنیوی زندگی کو مقدم رکھتے ہو حالانکہ آخرت بدرجہا بہتر اورپائیدار ہے۔ (ترجمہ تھانویؒ) "وَلَاَجْرُ الْاٰخِرَۃِ خَیْرٌ" (یوسف:۵۷) اورآخرت کا اجر کہیں زیادہ بڑھ کرہے۔ (ترجمہ تھانویؒ) "فَاَذَاقَہُمُ اللہُ الْخِــزْیَ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَ،وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَۃِ اَکْبَر، لَوْکَانُوْا یَعْلَمُوْنَ " (الزمر:۲۶) سو اللہ تعالی نے ان کو اسی دنیوی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھایا اورآخرت کا عذاب اور بھی بڑاہے؛ کاش! یہ لوگ سمجھ جاتے۔ (ترجمہ تھانویؒ) اس دنیا کی ذلت ورسوائی تو شاید سہہ بھی لیجائے مگر وہاں کے عذاب کی سختی کو کون برداشت کرسکتا ہے۔ "وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَۃِ اَشَدُّ وَاَبْقٰی " (طٰہٰ:۱۲۷) اورواقعی آخرت کا عذاب ہے بڑاسخت اوربڑا دیرپا۔ (ترجمہ تھانویؒ) اس لیے اس فانی دنیا میں انسان کو اپنے حسن عمل کے بدولت جو زور وقوت،جاہ وجلال،نعمت ومال اورحکومت وسروری ملے،ان کو بھی آخرت کی لازوال نعمتوں اور وہاں کی غیر فانی بادشاہی کے حصول میں صرف کرنی چاہئے اس کے ضمن میں خودبخود ان دنیوی نعمتوں کو بھی بقا اورپائیداری حاصل ہوگی جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: "وَابْتَغِ فِــیْمَآ اٰتٰکَ اللہُ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ وَلَا تَنْسَ نَصِیْبَکَ مِنَ الدُّنْیَا وَاَحْسِنْ کَـمَآ اَحْسَنَ اللہُ اِلَیْکَ وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِی الْاَرْضِ " (القصص:۷۷) اورتجھ کو خدانے جتنا دے رکھا ہے اس میں عالم آخرت کی بھی جستجو کیا کر اوردنیا سے اپنا حصہ فراموش مت کر اورجس طرح خدا تعالی نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے تو بھی احسان کیا کر اور دنیا میں فساد کا خواہاں مت ہو۔ (ترجمہ تھانویؒ)