انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مقتدرباللہ مقتدر باللہ بن معتضد باللہ کا اصلی نام جعفر اور کنیت ابوالفضل تھی، ماہِ رمضان سنہ۲۸۲ھ میں ایک رومیہ اُم ولد غریب نامی کے بطن سے پیدا ہوا، مکتفی باللہ نے مرنے سے قبل جب اپنے ولی عہد کی نسبت لوگوں سے مشورہ کیا تولوگوں نے اس کویقین دلایا کہ مقتدر باللہ بالغ ہوگیا ہے، تب اس نے مقتدر کواپنا ولی عہد مقرر کیا تھا، اس سے پہلے ایسی چھوٹی عمر میں کوئی خلیفہ تخت نشین نہیں ہوا تھا، مقتدر کی تخت نشینی کے بعد لوگوں میں اس کی خلافت کی نسبت چرچا ہونے لگا، وزیراعظم عباس بن حسن کے اختیارات چونکہ بہت وسیع ہوگئے تھے اور خزانہ پرتصرف کرنے کا بھی اختیار چونکہ وزیراعظم ہی کوتھا، اس لیے اور بھی اراکین سلطنت کومقتدر کی خلافت ناگوار تھی، ادھر وزیراعظم بھی اس لڑکے کی خلافت سے خوش نہ تھا؛ چنانچہ ابوعبداللہ بن محمد بن معتز کوخلافت پرآمادہ کیا؛ ابھی مقتدر کے معزول اور محمد بن معتز کے تخت نشین کرنے کے مشورے اور تیاریاں ہورہی تھیں کہ ابوعبداللہ محمد بن معتز کا انتقال ہوگیا؛ اس کے بعد ابوالحسین بن متوکل کوتخت نشین کرنے کا انتظام کیا گیا، اتفاق کی بات کہ ابوالحسین بھی فوت ہوگیا، اس کے بعد اور ابوعبداللہ محمد بن معتز کے وفات کی وجہ سے خلیفہ مقتدر کی حکومت کوایک قسم کا استحکام حاصل ہوگیا، چند روز کے بعد پھرسرگوشیاں شروع ہوئیں اور اراکینِ سلطنت نے عبداللہ بن معتز کوتختِ خلافت کے لیے آمادہ کیا، عبداللہ بن معتز نے اس شرط کے ساتھ منظور کیا کہ خوں ریزی نہ ہو اور تمام اراکینِ سلطنت اس تجویز میں شریک تھے؛ مگروزیراعظم عباس بن حسین اس میں شریک نہ تھا۔ ۲۰/ربیع الاوّل سنہ۲۹۶ھ کوسب سے پہلے وزیراعظم کوجب کہ وہ اپنے باغ کوجارہا تھا، دفعتاً حملہ کرکے قتل کردیا گیا؛ اگلے دن ۲۱/ربیع الاوّل سنہ۲۹۶ھ کومقتدر کی معزولی کا اعلان کرکے عبداللہ بن معتز کی بیعت سب نے کرلی، اس وقت خلیفہ مقتدر چوگان کھیل رہا تھا، اپنی معزولی کا حال سنتے ہی فوراً محل سرائے چلاگیا اور دروازے بند کرلیے، عبیداللہ بن معتز نے تخت پربیٹھتے ہی اپنا لقب المرتضیٰ باللہ تجویز کیا اور مقتدر کولکھ بھیجا کہ تمہاری خیریت اسی میں ہے کہ دارالخلافہ چھوڑ کرباہر آجاؤ اور خلافت کی ہوس ترک کردو، مقتدر نے لکھا کہ مجھ کوآپ کے ارشاد کی تعمیل بہ سروچشم منظور ہے؛ مگرشام تک مہلت عطا کردو، رات کومونس خادم سے دوسرے خدام نے مشورہ کیا کہ کوئی ہنگامہ برپا کرنا چاہیے، حسین بن حمدان قصر خلافت کے دروازے پرپہنچا توانہوں نے تیروں کا مینہ برسایا، شام تک مقتدر کے غلاموں نے یہی سلسلہ جاری رکھا، رات کوبہ تدریج اور لوگ بھی مقتدر کی جمعیت میں شامل ہوتے گئے، نتیجہ یہ ہوا کہ عبداللہ بن معتز جدید خلیفہ کومع اپنے چند ہواخواہوں کے روپوش ہونا پڑا، مقتدر نے مونس خادم کوپولیس کی افسری عطا کرکے فتنہ کوفرو کرنے کا حکم دیا، ابوالحسن بن فرات کووزیراعظم بنایا، عبداللہ بن معتز گرفتار ہوکر مقتول ہوا؛ اسی سال یعنی ربیع الثانی سنہ۲۹۶ھ میں عبیداللہ مہدی کی بیعت افریقہ میں ہوئی اور دولت عبیدیہ شیعیہ امامیہ کی ابتدا ہوکر افریقہ میں دولت اغالبہ کا خاتمہ ہوا، اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ دولتِ عبیدیہ کے آغاز اور دولت اغالبہ کے اختتام کا حال اس جگہ بیان کردیا جائے۔