انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
فجر کی جماعت کھڑی ہونے کے بعد سنتیں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ اس سلسلہ میں چند احادیث پر غور کرنے کی ضرورت ہے، اول:جماعت کی شرکت کے اہتمام سے متعلق، دوم: سنت فجر کے اہتمام سے متعلق، سوم:جماعت شروع ہوجانے پر کسی اور نماز میں مشغول ہونے سے متعلق، چہارم:بعد نماز فجر کسی نمازکے نہ پڑھنے سے متعلق، پنجم :ارتفاعِ شمس(سورج کے بلندہونے )کے بعد زوال سے پہلے پہلے فجر کی سنت کی قضاء سے متعلق۔ ان احادیث کو سامنے رکھ کر حنفیہ کا مسلک یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مکان سے بغیر سنتِ فجر پڑھے مسجد میں ایسے وقت پہنچا کہ جماعت شروع ہوچکی ہو تو وہ غور کرے، اگر سنتیں پڑھنے سے جماعت فوت جانے کا گمان ہے تو جماعت میں شریف ہوجائے، پھر طلوع شمس کے کچھ دیر بعد سنتیں پڑھ لے اس سے پہلے نہ پڑھے، اگر سنتیں پڑھ کر جماعت میں شامل ہوسکتا ہے تو مسجد کے قریب حجرہ ، صحن وغیرہ یعنی جماعت کی جگہ سے تھوڑا ہٹ کر وہاں سنتیں پڑھ لے، اگر جماعت صحن میں ہورہی ہو اور اندرونی حصہ خالی اور اندر جانے کے لئے علاحدہ ایسا راستہ ہو کہ امام کے سامنے سے گذر نہ ہوتا ہو تو اندر کسی ستون کی آڑ میں پڑھ لے، غرض جماعت کی صفوں سے متصل یا قریب نہ پڑھے، جماعت کی صفوں سے متصل سنت پڑھنا مکروہ ہے اور جتنا جماعت کی صفوں سے قریب ہوگا اتنا کراہت میں اضافہ ہوگا۔ (فتاویٰ محمودیہ:۷/۱۹۱،مکتبہ شیخ الاسلام،دیوبند۔احسن الفتاویٰ:۳/۴۶۰، زکریا بکڈپو، دیوبند۔ امداد الفتاویٰ، جدید مبوب:۱/۴۶۲، زکریا بکڈپو،دیوبند۔فتاویٰ عثمانی:۱/۴۸۳، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)