انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت مسلم بن حارثؓ نام ونسب مسلم نام، باپ کا نام حارث تھا، قبیلہ تمیم سے نسبی تعلق رکھتے تھے۔ اسلام و غزوات ان کے اسلام کا زمانہ متعین طور پر نہیں بتایا جاسکتا ،قبولِ اسلام کے بعد خاصۃً لوجہ اللہ جہاد میں شریک ہوتے تھے اوراشاعتِ اسلام کے مقابلہ میں مال غنیمت کی مطلق پروانہ کرتے تھے، اس بے لوثی اوراخلاص کی وجہ سے کبھی کبھی ان مجاہدین کو جو جہاد کے ساتھ مالِ غنیمت کے بھی خواہاں ہوتے تھےہدفِ ملامت بننا پڑتا تھا،ایک مرتبہ آنحضرتﷺ نے کسی دشمن کے مقابلہ میں سریہ بھیجا، مسلم بھی اس میں شریک تھے،قلعہ کے قریب پہنچے تو محصورین کا شوروغوغاسن کرپاس گئے اورکہا اگر بچنا چاہتے ہو تو لا الہ الا اللہ کہو،ان کی اس فہمایش پر قلعہ والے مسلمان ہوگئے، اس پر ان کے بعض ساتھیوں نے جو مالِ غنیمت کے خواہاں تھے،انہوں نےبڑی ملامت کی کہ تم نے ہم کو مالِ غنیمت سے محروم کردیا اورواپس ہوکر آنحضرتﷺ سے واقعہ بیان کیا، آپ نے سن کر مسلم کی بڑی توصیف فرمائی اورفرمایا تم کو قلعہ کے ہر فردکے بدلہ میں اتنا اتنا اجر ملیگا اورخوشنودی کی سند کے طور پر آئندہ آنے والے خلفاء اورائمہ کے نام ایک سفارشی تحریر لکھ کر عطا فرمائی (ابن سعد،جلد۷،ق۲،صفحہ:۱۳۷) اورایک دعا تلقین فرمائی کہ اس کو سات مرتبہ فجر و مغرب کے بعد پڑھا کرو اس سے تم کو فائدہ ہوگا۔ (اسد الغابہ:۴/۳۶۱) عہد خلفاء حضرت ابوبکرؓ کے زمانہ میں مسلم نے آنحضرتﷺ کا تحریری فرمان ان کی خدمت میں لیجا کر پیش کیا آپ نے اس کو پڑھ کر انہیں کچھ مرحمت فرمایا مسلم چاروں خلفاء کے زمانہ میں زندہ تھے اورہر خلیفہ کے سامنے وہ تحریر پیش کرتے رہے اوران سب سے انہیں کچھ نہ کچھ ملتا رہا۔ (ابن سعد،جلد۷،ق۲،صفحہ:۱۳۷) فضل وکمال ان کے زمانہ وفات کی تعیین کے بارہ میں اربابِ سیر خاموش ہیں ،اتنا معلوم ہوتا ہے کہ عمر بن عبدالعزیز سے پہلے وفات پاچکے تھے،حضرت عمر بن عبدؓ العزیز خلفائے راشدین کے قدم بہ قدم چلتے تھے؛چنانچہ ان کی سنت پوری کرنے کے لیے مسلم کے بیٹے حارث کو بلا کر کچھ دیا اورفرمایا اگر میں چاہتا تو خود تمہارے پاس آسکتا تھا،لیکن میں نے تم سے رسول اللہ ﷺ کی حدیث سننے کے لیے تم کو زحمت دی ہے۔ (ابن سعدحوالۂ مذکور) فضل وکمال مسلم فضل وکمال کی حیثیت سے کوئی امتیاز نہ رکھتے تھے،تاہم ان کا دامن حدیث نبوی سے بالکل خالی نہیں ہے،ان سے ان کے لڑکے حارث نے حدیثِ روایت کی ہے۔ (تہذیب الکمال:۳۷۵)