انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت جعفر بن ابی طالب کی شہادت ان کی شہادت کے بعد حضرت جعفرؓ بن ابی طالب نے علم سنبھال لیا اور سرخ " شقرآء " نامی گھوڑے پرسوار ہو کر دشمنوں پر حملہ آور ہوئے لیکن ان کا گھوڑا نرغہ میں آگیا تو گھوڑے سے کود پڑے اور تلوار سونت کر علم لہراتے ہوئے لڑنے لگے ، دشمنوں نے ان کا داہنا ہاتھ کاٹ دیا تو علم بائیں ہاتھ میں سنبھال لئے ، پھر جب دشمن نے بایاں ہاتھ بھی کاٹ دیا تو دونوں کٹے ہوئے بازؤں کا حلقہ بنا کر علم کو سرنگوں ہونے سے بچانے کے لئے اپنے سینے سے لگائے رکھے ، اس کے بعد دشمنوں نے ان کے جسم پر ایسا وار کیا کہ جسم دوحصوں میں کٹ گیا ، ان کے تمام جسم پر نوے (۹۰) نیزے کے زخم تھے۔ امام بخاری نے نافع کے واسطہ سے ابن عمر ؓ کا یہ بیان روایت کیا ہے کہ میں نے جنگ موتہ کے روز حضرت جعفرؓ کے پاس جب کہ وہ شہید ہوچکے تھے کھڑے ہو کر ان کے جسم پر نیزے اور تلوار کے پچاس زخم شمار کئے، ان میں کوئی بھی زخم پیچھے نہیں لگا تھا، ایک دوسری روایت میں ابن عمرؓ کا یہ بیان اس طرح مروی ہے کہ میں بھی اس غزوہ میں مسلمانوں کے ساتھ تھا، ہم نے حضرت جعفر ؓ بن ابی طالب کو تلاش کیا تو انھیں مقتولین میں پایا اور ان کے جسم میں نیزے اور تیر کے نوے سے زیادہ زخم پائے، نافع سے عمری کی روایت میں اتنا اور اضافہ ہے کہ ہم نے یہ سب زخم ان کے اگلے حصہ میں پائے. (الرحیق المختوم)۔ اﷲ تعالیٰ نے انھیں ان کے دونوں بازؤں کے عوض جنت میں دو بازو عطاء کئے جن کے ذریعہ وہ جہاں چاہے اڑتے ہیں ، اسی لئے ان کا لقب جعفر ؓ طیار اور جعفرؓ ذوالجناحین پڑگیا. (طیار یعنی اڑنے والا اورذوالجناحین یعنی دو بازو والا)