انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سندھ کی فتوحات حضرت عثمانؓ اورحضرت علیؓ کے زمانہ میں سندھ پر حملہ ہوچکا ۴۴ ھ میں مہلب بن ابی صفرہ ملتان اورکابل کے درمیان بند اوراہواز کی طرف بڑھے، اور دشمنوں سے مقابلہ کیا،پھر قیضان (کوکن) کا رخ کیا، یہاں کہ شہسواروں سے مقابلہ ہوا، ان سب کو مسلمانوں نے قتل کردیا، اس کے بعد عبد اللہ بن عامر نے عبداللہ بن سوار عبدی کو یہاں کے اسلامی مقبوضات اورہندوستان کی سرحد کا حاکم مقرر کیا، انہوں نے قیقان پر حملہ کرکے مالِ غنیمت حاصل کیا، ان میں مشہور قیقانی گھوڑے بھی تھے،عبداللہ سوار یہ تحائف لے کر امیر معاویہؓ کے پاس گئے اورکچھ دن قیام کرکے پھر قیقان آئے،لیکن ترکوں نے ان کو شہید کردیا، ان کے بعد سنان بن سلمبذلی ان کی جگہ مقرر ہوئے انہوں نے مکران فتح کیا اور قیام کر کے یہاں نظام حکومت قائم کیا ان کے بعد راشد بن عمر وازدی حاکم ہوئے، انہوں نے مکران ہوتے ہوئے قیقان پر حملہ کیا اور فتح یاب ہونے کے بعد مید پر حملہ آور ہوئے،اس حملہ میں یہ کام آگئے ان کے قتل ہونے کے بعد سنان بن سلمہ ان کے قائم مقام ہوئے ، یہ یہاں دو سال تک مقیم رہے، سنان کے بعد عباد بن زیاد سجستان کے راستہ سے ہندوستان کی سرحد کی طرف بڑھے اورسنارود سے رود کے کنارہ کنارہ ہند مند ہوتے ہوئے کش پہنچے، اورپھر رود کو پارکر کے قندھار پر حملہ کیا قندھاریوں نے مقابلہ کیا اور بہت سے مسلمانوں کی قربانی کے بعد قندھار فتح ہوگیا، قندھار کی فتح کے بعد زیاد نے منذر بن جارود کو سرحد کا حاکم مقرر کیا، انہوں نے بوقان اورقیقان پر حملہ کرکے سارے علاقہ میں فوجیں پھیلادیں ،قصدار کو سنان فتح کرچکے تھے،لیکن اہل قصدار باغی ہوگئے تھے اس لئے منذر نے دوبارہ اس کو فتح کیا ان کے بعد حری بن حری باہلی حاکم ہوئے انہوں نے بڑی بڑی معرکہ آرائیوں کے بعد بہت سی آبادیاں تسخیر کیں اور سندھ کے بڑے علاقہ پر اسلامی پھر یرا لہرا گیا۔ (بلاذری:۴۳۹،۴۴۰)