انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ادائے قرض کی بعض اہم دعائیں حضرت علی ؓ کی خدمت میں ایک مکاتب آیا جو اپنی بدل کتابت کے ادا کرنے سے عاجز ہونے پر آپ سے اعانت کا طالب تھا، آپ نے فرمایا ایسا کلمہ نہ سکھادوں جو حضور پاک ﷺ نے ہمیں سکھایا ہے،اگر جبل صبیر(یمن کی ایک پہاڑی کا نام ہے) کے برابر بھی قرض ہو تو اللہ پاک ادا کرادے۔ اَللّٰھُمَّ اَکْفِنِیْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ (ترمذی:۲/۱۹۶،ترغیب:۲/۶۱۳) ترجمہ:اے اللہ کافی فرمادے حلال،حرام کے مقابلہ میں اوراپنے فضل سے مجھے غنی بنادے اوراپنے علاوہ سے۔ حضرت معاذ ابن جبلؓ فرماتے ہیں کہ مجھے آپ نے جمعہ کے دن نہیں پایا، جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا؟ اے معاذ کیا بات ہے کہ میں تم کو نہیں دیکھ رہا تھا؟ کہا اے اللہ کے رسول ﷺ ،ایک یہودی کا ایک اوقیہ سونا قرضہ ہے، میں نکلا تو اس نے مجھے روک لیا،آپ نے فرمایا اے معاذ میں ایسی دعاء نہ سکھادوں کہ تم اس دعا کو پڑھو گے تو صبیر کے برابر بھی قرضہ ہوگا تو ادا ہوجائے گا۔ یہ دعاپڑھواے معاذ: قُلِ اللَّهُمَّ مَالِکَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْکَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ بِيَدِکَ الْخَيْرُ إِنَّکَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَاب، رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ وَرَحِیْمَھُمَا تُعْطِیْ مَنْ تَشَاءُ مِنْھُمَا وَتَمْنَعُ مَنْ تَشَاءُ ارْحَمْنِیْ رَحْمَۃً تُغْنِیْنِیْ بِھَا عَنْ رَحْمَۃِ مَنْ سَوَاکَ (ترغیب:۲/۶۱۵) حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ابوبکرصدیقؓ تشریف لائے توکہا کہ مجھے حضورپاک ﷺ نے ایک دعا سکھائی ہے میں نے کہا کہ وہ کیا،انہوں نے کہا کہ حضرت عیسیٰ بن مریم اپنے اصحاب کو سکھاتے تھے اورکہتے تھے کہ اگر تم میں سے کسی پر پہاڑ کے برابر بھی قرضہ ہوگا ،اس سے دعا کروگے تواللہ تعالی پورا کردےگا۔ اَللّٰھُمَّ فَارِجَ اَللّٰھُمَّ وَکَاشِفَ الْغَمِّ وَمُجِیْبَ دَعْوَۃِ الْمُضْطَرِّیْنَ وَرَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَرَحِیْمَھُمَا اَنْتَ تَرْحَمُنِیْ فَارْحَمْنِیْ بِرَحْمَۃٍ تُغْنِیْنِیْ بِھَا عَنْ رَحْمَۃٍ مَنْ سِوَاکَ (ترغیب:۲/۶۱۶،حاکم:۱/۵۱۵) ترجمہ:اے غم کے کھولنے اورنج کے دور کرنے والے، پریشان حال کی دعاء کے قبول کرنے والے،دین ودنیا کے شفیق ومہربان تو مجھ پر رحم فرما،کہ تیرے غیر کی رحمت سے ہم مستغنی ہوجائیں۔ حضرت ام ابی سعید خدریؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ ایک دن مسجد تشریف لائے توایک انصاری شخص جس کا نام ابو امامہ تھا مسجد میں تھے آپ نے پوچھا کیا بات ہے میں تم کو وقت نماز کے علاوہ مسجد میں دیکھ رہا ہوں انہوں نے کہا قرضہ نے پریشان کررکھا ہے اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا وہ دعانہ بتادوں جس سے غم و قرضہ دور ہوجائے،کہا،ہاں ،آپ نے فرمایا صبح و شام یہ پڑھ لو: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ . (نزل الابرار:۱۱۰،ابوداؤد:۱/۲۱۷،ترمذی:۱۸۶) انہوں نے کہا میں نے پڑھا تو میرے غم کو خدانے دور کردیا اورقرضہ ادا کردیا۔ ترجمہ:اے اللہ میں غم ورنج سے پناہ مانگتا ہوں،عجز اورسستی سے پناہ مانگتا ہوں، بزدلی اوربخل سے پناہ مانگتاہوں،قرضہ کے غلبہ اورآدمی کے تشدد سے پناہ مانگتا ہوں۔