انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حج کرنے کا طریقہ warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. جو شخص حج کرنے کا ارادہ کرے وہ حج کے مہینوں میں مکہ جائے ،جب میقات پر پہنچے یا میقات کے بالمقابل ہو جائے تو غسل کرے، یا وضو کرے، سلے ہوئے کپڑوں کو اتاردے ، تہہ بند اور چادر پہن لے اور دورکعت نماز پڑھے ، حج کی نیت کرے اور اس طرح تلبیہ کہے۔ لَبَّیْکْ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکْ،لَبَّیْکْ لاَشَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکْ،اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَتَ لَکَ وَالْمُلْکْ لاَشَرِیْکَ لَکْ۔ جب تلبیہ کہہ لے تو احرام کی پابندی کرے ، پھر حج کے ممنوعات سے بچے ، نمازوں کے بعد بکثرت تلبیہ کہے اور جب جب بھی بلند جگہ پر چڑھے یا پست جگہ اترے یا کسی قافلہ سے سامنا ہو جائے یا نیند سے بیدار ہو تو تلبیہ کہے ، جب مکہ پہونچ جائے تو مسجد حرام سے ابتداء کرے ، جب بیت اللہ کو دیکھے تو تکبیر اور تہلیل کہے پھر حجر اسود کی طرف سے شروعات کرے اور تکبیر اور تہلیل کہتے ہوئے اس کا سامنا کرے ، اگر ہو سکے تو حجر اسود کو چھوئے اور بوسہ لے ، ورنہ اشارہ سے اس کا استلام کرے، پھر حجر اسود کے دائیں جانب سے شروع کرے اور پھر بیت اللہ کے سات پھیروں (شوط) پر مشتمل طواف کرے ، پہلے تین چکروں میں رمل کرے اور باقی چکروں میں اطمینان وسکون سے چلے ، طواف کی ابتداء حطیم کے پیچھے سے کرے، جب جب بھی حجر اسود کے پاس سے گذرے اس کا استلام کرے اور طواف کو استلام کے ساتھ ختم کرے ، پھر دو رکعت نماز پڑھے ، اس طواف کو طواف قدوم کہا جاتا ہے اور یہ سنت ہے ، پھر صفا پہاڑی پر جائے اور اس کے اوپر چڑھے اور قبلہ رخ ہو کر تکبیر و تہلیل کہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے اور اللہ سے دعا کرے ، پھر مروہ کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے اترے ، پھر اس پر چڑھے اور اسی طرح کرے جس طرح صفا پر کیا ہے تو ایک چكر پورا ہوگیا، پھر صفا پرواپس آئے اور وہاں سے اسی طرح مروہ کی طرف چل دے، اسی طرح سات مرتبہ کرے، ساتوں چکروں میں سے ہر چکر میں میلین اخضرین کے درمیان تیزی سے چلے۔ جب ذوالحجہ کا آٹھواں دن ہو تو فجر کی نماز مکہ میں پڑھے اور وہاں سے منی جائے اور وہاں قیام کرے اور یہ رات وہیں پر گذارے ، نویں تاريخ کے سورج نکلنے کے بعد وہ عرفہ کا دن ہے ۔ منی سے عرفات چلے جائے اور وہاں تکبیر اور تہلیل کہتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہوئے اور دعا کرتے ہوئے ٹھہرے ، زوال کے بعد امام لوگوں کو ظہر اور عصر کی نماز ظہر کے وقت میں ایک اذان دو تکبیر کے ساتھ پڑھائے، سورج ڈوبنے تک عرفات میں ٹھہرے رہے پھر مکہ واپس آجائے اور مزدلفہ میں رکے، قربانی کی رات وہیں گذارے امام لوگوں کو مغرب اور عشاء کی نماز عشاء کے وقت میں ایک اذان اور اقامت کے ساتھ پڑھائے۔ جب دسویں ذی الحجہ کی فجر ہو جائے ( یہ قربانی کا دن ہے) تو امام لوگوں کو نماز فجر غلس(اندھیرے) میں پڑھائے ، پھر امام اور لوگ وہاں وقوف کریں گے اور دعا کریں گے پھر سورج نکلنے سے پہلے پہلے لوٹ جائیں گے ، جب جمرۂ عقبہ پر پہنچے تو اس کو سات کنکری مارے، پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ ختم کردے، پھر چاہے تو ذبح کرے ، پھر سر کو مونڈھوائے یا بالوں کو چھوٹا کرے، پھر قربانی کے تینوں دنوں کے درمیان مکہ جائے ؛ تاکہ وہاں طواف زیارت کرلے پھر منی واپس آجائے اور وہاں مقیم ہو جائے۔ جب گیارہویں تاریخ کے دن کا سورج ڈھل جائے تو تینوں جمرات کی رمی کرے ، جمرۂ اولی سے شروعات کرے جو مسجد خیف کے قریب ہے ، اس پر سات کنکریاں مارے، ہر کنکری کے مارنے کے وقت تکبیر کہے ، پھر وہاں ٹھہرارہے اور دعا کرے ، پھر جمرۂ وسطی کی رمی کرے، اور وہاں کھڑا ہوپھر جمرۂ عقبہ کی رمی کرے اور وہاں کھڑا نہ ہو، جب بارہویں دن کا سورج ڈھل جائےتو تینوں جمرات کی اسی طرح رمی کرے جس طرح اس نے کل کیا تھا اور رمی کے دنوں میں منی میں رات گذارے پھر مکہ چلا جائے ، تھوڑی دیر محصب میں ٹھہرے ، پھر مکہ آجائے اور بغیر کسی رمل اور سعی کے بیت اللہ کے سات پھیرے لگائے اس طواف کو طواف وداع کہا جاتا ہے اور طواف صدر بھی کہا جاتا ہے ، طواف کے بعد دورکعت نماز پڑھے ، پھر زمزم کے پاس آئے اس کا پانی کھڑے ہو کر پئے ، پھر ملتزم کے پاس آئے اور اللہ کے سامنے گڑگڑائے اور جو چاہے دعا کرے، اور جب اپنے اہل کے پاس واپسی کا ارادہ کرے تو اسے چاہئے وہاں سے بیت اللہ کی جدائی پر روتے ہوئے اور حسرت وندامت کے ساتھ واپس ہو۔ حوالہ (مسلم، بَاب حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۲۱۳۷، بَاب وُجُوبِ طَوَافِ الْوَدَاعِ وَسُقُوطِهِ عَنْ الْحَائِضِ ۲۳۵۰) بند