انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** غذا سے متعلق معجزات کھانے میں برکت بیہقی اور طبرانی میں ابوایوب انصاری سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے لیے کھانا یتار کرایا، کھانا صرف دو آدمیوں کے لیے تھا آنحضورﷺ نے ابو ایوب انصاریؓ سے فرمایا انصار میں سے تیس بڑے لوگوں کی دعوت ہے چنانچہ آپ کے حکم سے تیس انصاری آگئے اور تمام لوگوں نے اس کھانے میں سے سیر ہوکر کھایا اور پھر بھی کھانا بچ رہا ،ابوایوب کہتے ہیں کہ سب نے پیٹ بھر کھایا اور سب نے آپﷺ کا معجزہ دیکھ کر اسلام قبول کرلیا اور آپﷺ کے دست مبارک پر بیعت کی اس دن ایک سو اسی آدمیوں نے اسی کھانے میں آسوہ ہوکر کھایا ،یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب ہجرت کرکے شروع شروع آنحضورﷺ اور صدیق اکبرؓ مدینہ پہنچے تھے اور ابو ایوب کے گھر ٹھہرے تھے اس وقت تمام انصارمسلمان نہ ہوئے تھے۔ صحیحین میں عبدالرحمن بن ابی بکر سے روایت ہے کہ ہم ایک سو تیس آدمی نبی کریمﷺ کے ساتھ تھے ،ایک صاع ساڑھے تین سیر آٹے کی روٹی پکائی گئی اور بکری ذبح کرکے اس کی کلیجی بھونی گئی کلیجی میں اتنی برکت ہوئی کہ خدا کی قسم! ہم میں سے ہر ایک کو اس کی بوٹی پہنچی اور بکر ی کا گوشت دو بڑے پیالوں میں بھر دیاگیا ہم ایک سو تیس آدمیوں نے خوب پیٹ بھر کے کھایا اور پیالوں میں کھانا بچ رہا۔ مسلم ابن ابی شیبہ او رطبرانی میں ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے مجھے بھیجا کہ صفہ والوں کو بلا لاؤں میں ان سب کو جو تعدادمیں ایک سو سے زیادہ تھے بلا لایا ،آنحضورﷺنے ایک پیالہ رکھا، تمام لوگوں نے خوب سیر ہوکر کھایا اور پیالہ بھرا کا بھرا رہ گیا صرف اتنا فرق ہوا تھا کہ اس میں انگلیوں کے نشان معلوم ہوتے تھے اصحاب صفہ ان لوگوں کو کہتے ہیں جو مسجد نبوی کے پاس ایک چبوترے پر رات دن علم وتقوی حاصل کرنے لگے رہتے تھے ان کا کوئی گھر بار نہ تھا، ابونعیم محدث کا بیان ہے کہ ایک سو سے کچھ زیادہ آدمی تھے مگر عوارف المعارف میں لکھا ہے کہ یہ چار سو سے کچھ کم ہی تھے۔ امام احمد او ربیہقی نے حضرت علی ؓسے روایت کیا ہے کہ نبی کریمﷺنے عبدالمطلب کے خاندان کی دعوت کی،عبدالمطلب کے خاندان میں چالیس آدمی تھے ان میں کچھ لوگ تو اتنے مضبوط تھے کہ اکیلا آدمی پوری بکری کھاجاتا اور آٹھ سیر دودھ پی جاتا ، آنحضورﷺ نے آدھ سیر آٹا پکوایا اسی میں ان سب نے پیٹ بھر کرکھایا اور روٹی بچ رہی پھر آپ نے تین چار آدمیوں کے پینے کے لائق ایک بڑے پیالے میں دودھ منگوایا ان تمام لوگوں نے دودھ سیر ہوکر پیا اور دودھ پورا بچ گیا ایسا معلوم ہوا کہ کسی نے پیاہی نہیں آدھ سیر آٹے کی روٹی اور تین چار آدمیوں کے پینے کےلا ئق دودھ اور چالیس آدمیوں کا شکم سیر ہونا سبحان اللہ حضورﷺ کا اعجاز تھا۔ ابن سعد نے امام زین العابدین سے روایت کی ہے کہ ایک بار حضرت فاطمہ نے دو پہر کا کھانا ایک ہانڈی میں پکایا اور حضرت علی کے ذریعہ نبی کریمﷺ کوساتھ کھانے کے لیے بلایا آنحضرتﷺ تشریف لائے اورایک ایک پیالہ ہانڈی سےنکال کر تمام اپنی بیویوں کو بھیجا، پھر ایک پیالہ اپنے لیےحضرت علی وحضرت فاطمہ کے لیے نکلوایا، اس کے بعد ہانڈی کو اٹھایا تو بالکل بھری ہوئی تھی حضرت فاطمہ کہتی ہیں کہ اس دن ہمارے گھر بھرنے اتنا کھایا جتنا خدا نے چاہا، یعنی خوب سیر ہوکر تمام گھر والوں نے کھایا۔