انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دعائیں دعا سے متعلق جن چیزوں کا جانناضروری ہے فضائل دعا دعاکے سلسلہ میں اللہ رب العزت کافرمان ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ (الاعراف:۵۵) ترجمہ: تم اپنے رب سے تضرع ظاہر کرتے ہوئے اورچپکے سے دعا کیا کرو، اللہ تعالی ان لوگوں کو پسند نہیں فرماتے جو حد سے نکل جانے والے ہیں۔ اس آیت میں خدا وند قدوس نے نہایت ہی تضرع وتخشع عاجزی اورذلت کے ساتھ دعاء کا حکم دیا، یہی بندہ کا اللہ پاک کے نزدیک قیمتی سرمایہ ہے،دعاء کے یہ دو اہم آداب ہیں جو اس میں مذکور ہیں تضرع اوراخفاء۔ حضرت حسن بصری ؒ فرماتے ہیں آہستہ اور پست آواز سے دعاء کرنے میں ۷۰ درجہ فضیلت ہے بمقابلہ جہر کے۔ (مظہری:۳/۳۶۱) احکام القرآن میں جصاص ؒ نے اس آیت کے تحت لکھا ہے کہ آہستہ دعاء مانگنا بہ نسبت اظہار کے افضل ہے،حسن بصریؒ اورابن عباس ؓ سے بھی یہی منقول ہے۔ (مظہری:۳/۳۴) البتہ تعلیماً کہ دعاء کرنے کا طریقہ آجائے دعائیہ کلمات معلوم ہوجائیں،جہر میں کوئی قباحت نہیں، اس طرح بعض موقعوں پر جہر کی بھی اجازت ہے۔ معارف القرآن میں ہے" کسی خاص موقع پر خاص دعاء پوری جماعت سے کرانا مقصود ہو ایسے موقع پر ایک آدمی کسی قدر بلند آواز سے دعا کے الفاظ کہے اور دوسرے آمین کہے،اس کا مضائقہ نہیں۔ (مظہری:۳/۵۷۸)