انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابو عبسؓ بن جبر نام ونسب عبدالرحمن نام، ابو عبس کنیت، قبیلہ اوس کے خاندانِ حارثہ سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے، عبدالرحمن بن جبیر بن عمروبن زید بن جشم بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس، جاہلیت میں عبدالعزی نام تھا، آنحضرتﷺ نے بدل کر عبد الرحمن رکھا۔ اسلام ہجرت سے قبل مسلمان ہوئے اور ابو بردہؓ کو ہمراہ لے کر بنو حارثہ کے بت توڑے، (استیعاب:۲/۶۹۰) خنیس بن حذافہ سے برادری قائم ہوئی۔ غزوات تمام غزوات میں شریک ہوئے،غزوہ بدر میں ۴۸ سال کا سن تھا۔ بنو نضیر میں کعب بن اشرف ایک یہودی تھا، رسول اللہ ﷺ اورمسلمان سب اس سے پریشان تھے،اس لئے انصار کی ایک جماعت اس کے قتل کے لئے آمادہ ہوئی حضرت ابو عبسؓ بھی ان میں شامل تھے۔ وفات ۳۴ھ میں انتقال کیا، بیماری میں حضرت عثمانؓ عیادت کو تشریف لائے، (اسد الغابہ:۳/) لیکن مرض اور پیری نے جانبر نہ ہونے دیا، حضرت عثمانؓ نے نماز جنازہ پڑھی اور بقیع میں لے جاکر دفن کیا، ابو بردہ بن زار، محمد بن مسلمہ، قتادہ بن نعمان ،سلمہ بن سلامہ بن وقش جیسے اکابر قبر میں اترے، وفات کے وقت عام روایت کے مطابق سترسال کے تھے،لیکن یہ صحیح نہیں ،اوپر گذرچکا ہے کہ بدر میں ۴۸ برس کاسن تھا، اس لئے ان کی عمر ۸۰ سال قرار پائی ہے، استیعاب کے ایک نسخہ میں ۷۰ کے بجائے ۹۰ سال مذکور ہے۔ اولاد محمد اور زید دولڑکے چھوڑے۔ حلیہ آنحضرتﷺ کی زندگی ہی میں آنکھ جاتی رہی تھی، آپ نے ان کو ایک عصا دیا تھا کہ اس کو لے کر چلنے میں روشنی معلوم ہوگی، ضعیفی میں جب بال سفید ہوگئے،مہندی کا خضاب لگاتے تھے۔ فضل وکمال ایام جاہلیت ہی میں علم کا شوق تھا، صاحب اسد الغابہ کہتے ہیں: کان یکتب بالعربی قبل الاسلام اسلام سے قبل وہ عربی لکھ لیتے تھے مسلمان ہوکر قرآن و حدیث سیکھی ۵۰ حدیثیں ان کے سلسلہ سے ہم تک پہنچی ہیں جن کے روایت کرنے والے رافع بنؓ خدیج کے پوتے عبایہ ہیں۔