انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عبدالرحمن کا جرأت مندانہ اقدام علاء بن مغیث نے قرمونہ کا محاصرہ کرلیا اور اپنی فوج کے دستوں کو لوٹ مارکے لیے ادھر ادھر بھیجنا شروع کردیا ،اندلس کے بربری اور دوسرے لوگ یہ رنگ دیکھ کر لوٹ مار پر جابجا پل پڑے ،تمام ملک اندلس میں قتل وغارت اور بدامنی کا ہنگامہ برپا ہوگیا ،امیر عبدالرحمن دو مہینے تک قلعہ قرمونہ میں محصور رہا،سامان رسد کے ختم ہوجانے سے لوگ بھوک کے مارے مرنے لگے اور کشود کار کی کوئی صورت باقی نہ رہی اس حالت میں یاس وناامیدی میں امیر عبدالرحمن نے اپنے ہمراہیوں کو مخاطب کرکےکہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم لوگ بجائے اس کے کہ بھوک کی شدت سے مریں یا زندہ دشمنوں کے ہاتھ گرفتار ہوں لڑکر مرجائیں اور ذلت کی زندگی پر عزت کی موت کوترجیح دیں؛چنانچہ اسی وقت ایک بڑا الاؤآگ کا روشن کرکےسات سو آدمیوں نے اپنی تلواروں کے میان اس میں ڈال کر جلادیے جو اس بات کی علامت تھی کہ دشمن سے لڑتے لڑتے مرجائیں گے یافتح حاصل کریں گے،اس کے بعد قلعہ کا دروازہ کھول کریکایک دشمن پر جاپڑے ،محاصر فوج دومہینے سےقلعے کو گھیرے ہوئے پڑی تھی ،اس کویہ معلوم تھا کہ محصورین کی تعداد بہت قلیل ہے اس لیے وہ غافل اور بےفکر تھی،یکایک ان سات سو بھوکے شیروں نے نکل کر اس طرح قتل کا بازار گرم کیا کہ محاصر دشمن اپنی سات ہزار لاشیں قلعہ کےسامنے چھوڑ کر میدان خالی کرگئے اور ذرا سی دیر میں ملک اندلس کی سلطنت جو امیر عبدالرحمن کے قوضہ سے نکل چکی تھی پھر اس کے قبضہ میں آگئی۔