انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فترت وحی پہلی وحی نازل ہونے کے کئی مہینوں بعد تک کوئی اور وحی نازل نہیں ہوئی،یہ دور فترت وحی یا انقطاع وحی کہلاتا ہے، فترۃ وحی کی مدت میں محدثین کا اختلاف ہے ، کم سے کم چھ ماہ اور زیادہ سے زیادہ تین سال بتلائی جاتی ہے، جب کئی دن تک کوئی وحی نازل نہیں ہوئی تو حضو ر ﷺ سونچنے لگے کہ کہیں میرا رب مجھ سے ناراض تو نہیں ہو گیا ، کئی مرتبہ گھر سے نکل کرآپﷺ نے چاہا کہ خود کو کسی پہاڑ کی چوٹی سے گرا دیں ؛لیکن جب بھی ایسا قصد کرتے تو جبریل ؑ نمودار ہوتے اور دلاسہ دیتے ، ائے محمد ﷺ! آپ ﷺ بے شک اللہ کے رسول ہیں،حضرت جابرؓ بن عبداللہ انصاری کی روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ! میں زمانہ فترت میں ایک راستہ پر جارہا تھاکہ میں نے اچانک ایک آواز سنی، سر اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ جو غار میں آیا تھا ( جبریلؑ) زمین و آسمان کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا تھا، اس وقت وہ اپنی اصلی شکل میں نمودار ہوئے تھے ، حضرت جبریلؑ کو اس حالت میں دیکھ کر آپﷺ ڈر گئے اور آپﷺ پر لرزہ طاری ہو گیا، آپﷺ اسی حالت میں گھر تشریف لائے اور حضرت خدیجہؓ سے فرمایا! مجھے چادر اُڑھا دو ، مجھے چادر اُڑھا دو ، اسی حالت میں تھے کہ سورہ مدثّر کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں: " اے کپڑے میں لپٹنے والے،اُٹھو اور لوگوں کو خبر دار کرو، اور اپنےپروردگار کی تکبیر کہو ، اوراپنے کپڑوں کو پاک رکھو،اور گندگی سے کنارہ کرلو،اور کوئی احسان اس نیت سے نہ کرو کہ زیادہ وصول کرسکو،اور اپنے پرووردگار کے خاطر صبر سے کام لو" ( سورۂ مدثّر :۱ تا ۷) نبوت و رسالت : سورہ علق سے آپﷺ کو نبوت کا منصب عطا ہوا تھا اور سورہ مدثر (قم فا نذر) سے آپﷺرسالت کے مرتبہ پر فائز ہوئے ۔