انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** یوپی کے مشہور مدارسِ حدیث ہندوستان کی سب سے بڑی دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند اسی صوبہ میں ہے، گولڑہ کے مولانا فیض احمد حضرت پیرمہر علی صاحب کے تذکرہ میں لکھتے ہیں: "سنہ۱۲۹۰ھ میں ہندوستان تشریف لے گئے ان دنوں وہاں لکھنؤ، دیوبند، رام پور، کانپور، علی گڑھ، دہلی اور سہارنپور میں بڑے بڑے علمی مراکز قائم تھے، لکھنؤ میں مولانا عبدالحیی متوفی سنہ۱۳۰۴ھ مرجع خلائق تھے، جن کی ذات محتاجِ تعارف نہیں، دیوبند میں مدرسہ کا افتتاح سنہ۱۲۸۳ھ میں ہوچکا تھا اور مولوی محمدقاسم صاحب نانوتوی رحمہ اللہ کی سرپرستی میں یہ مدرسہ کافی ترقی کررہا تھا، ان ایام میں وہاں مولوی محمدیعقوب صاحب نانوتوی خلف مولوی مملوک علی صاحب مدرس اعلیٰ تھے، جواجمیرشریف میں بھی مدرس رہ چکے تھے، رام پور میں مولانا فضل حق خیرآبادی کے فرزند مولانا عبدالحق مدرسہ عالیہ نواب صاحب کے پرنسپل تھے"۔ (مہرمنیر:۷۳) مولانا محمدیعقوب صاحب نانوتویؒ پہلے اجمیرشریف کے مدرس اعلیٰ رہے؛ پھردیوبندکے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان دنوں اجمیر شریف اور دیوبند میں کوئی مسلکی بعد نہ تھا دونوں اہلِ سنتہ والجماعۃ کی دینی درسگاہیں سمجھی جاتی تھیں، مولانا محمدیعقوب صاحبؒ کے دیوبند آنے کے بعد اجمیر میں مولانا معین الدین صاحب صدرمدرس ہوئے یہ وہی بزرگ ہیں جنہوں نے مولانا احمدرضاخان صاحب کے خلاف "تجلیات انوارالمعین" نامی کتاب لکھی اور ان کے شوق تکفیر کی سخت مخالفت کی ہے۔ بریلی کا مدرسہ مصباح العلوم سنہ۱۲۸۹ھ میں قائم ہوا اور حضرت مولانا محمدیعقوب صاحب نانوتویؒ نے دیوبند سے آکر اس کا افتتاح کیا، مولانا احمد رضا خان کا مدرسہ اس کے تقریباً نصف صدی بعد بنا اس کا پہلا سالانہ جلسہ سنہ۱۳۲۹ھ میں ہوا، مظاہرالعلوم سہارنپور، مدرسہ شاہی مرادآباد اپنے اپنے درس حدیث میں پورے ہندوستان کا مرکز تھے۔