انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنت کا راستہ جنت کا راستہ ایک ہے: اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَاتَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ۔ (الأنعام:۱۵۳) ترجمہ:یہ دین (اسلام اور اس کے تمام احکام) میرا راستہ ہے جوکہ (بالکل) مستقیم؛ سواس راہ پرچلو اور دوسری راہوں پرمت چلو کہ وہ راہیں تم کواللہ کی راہ سے جدا کردیں گی۔ فائدہ: اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اللہ کا دین ایک ہے باقی مذہب اور گمراہی کے راستے بہت ہیں صرف اللہ کے دین اسلام میں نجات ہے دوسرے کسی مذہب میں نہیں۔ حدیث:چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ہمارے سامنے ایک لکیر کھینچی اور فرمایا یہ اللہ کا راستہ ہے؛ پھرآپ نے اس لکیر کے دائیں اور بائیں بہت سی لکیریں کھینچیں اور فرمایا یہ بھی راستے ہیں ان میں سے ہرایک راستہ سے شیطان گمراہ کرتا ہے؛ پھرآپ نے مذکورہ بالا آیات پڑھ کر (اپنی اس مثال کی وضاحت) فرمائی۔ (مجمع الزوائد:۷/۲۲، بحوالہ مسند احمد ومسندبزار) حدیث:حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہﷺ ہمارے سامنے تشریف لائے اور فرمایا: إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ جِبْرِيلَ عِنْدَ رَأْسِي وَمِيكَائِيلَ عِنْدَ رِجْلَيَّ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اضْرِبْ لَهُ مَثَلًا فَقَالَ اسْمَعْ سَمِعَتْ أُذُنُكَ وَاعْقِلْ عَقَلَ قَلْبُكَ إِنَّمَا مَثَلُكَ وَمَثَلُ أُمَّتِكَ كَمَثَلِ مَلِكٍ اتَّخَذَ دَارًا ثُمَّ بَنَى فِيهَا بَيْتًا ثُمَّ جَعَلَ فِيهَا مَائِدَةً ثُمَّ بَعَثَ رَسُولًا يَدْعُو النَّاسَ إِلَى طَعَامِهِ فَمِنْهُمْ مَنْ أَجَابَ الرَّسُولَ وَمِنْهُمْ مَنْ تَرَكَهُ فَاللَّهُ هُوَ الْمَلِكُ وَالدَّارُ الْإِسْلَامُ وَالْبَيْتُ الْجَنَّةُ وَأَنْتَ يَامُحَمَّدُ رَسُولٌ فَمَنْ أَجَابَكَ دَخَلَ الْإِسْلَامَ وَمَنْ دَخَلَ الْإِسْلَامَ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ دَخَلَ الْجَنَّةَ أَكَلَ مَافِيهَا۔ (ترمذی، كِتَاب الْأَمْثَالِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَاجَاءَ فِي مَثَلِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ،حدیث نمبر:۲۷۸۷، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:میں نے خواب میں دیکھا: گویا کہ جبرئیل علیہ السلام میرے سرہانے کے پاس ہیں اور میکائیل علیہ السلام میرے پاؤں کے پاس ان دونوں میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا تم ان (محمدﷺ) کے لیے مثال بیان کرو تو اس نے (آپﷺ سے مخاطب ہوکر) کہا: اپنے کانوں کی پوری توجہ سے سنو! اور اپنے دل کی توجہ سے غور کرو، آپ کی مثال اور آپ کی امت کی مثال اس بادشاہ کی مثال جیسی ہے جس نے ایک محل بنایا ہو، اس میں کئی کمرے تعمیر کئے ہوں پھردسترخواں بچھایا ہو؛ پھرایک قاصد کوروانہ کیا ہو کہ وہ لوگوں کوکھانے کی طرف دعوت دے؛ پس ان میں سے کچھ لوگوں نے قبول کیا ہو اور کچھ نے انکار کیا ہو؛ پس بادشاہ تواللہ ہے اور محل اسلام ہے اور گھرجنت ہے اور اے محمد! آپ رسول (قاصد) ہیں؛ پس جس نے آپ کی دعوت پرلبیک کہی وہ اسلام میں داخل ہوگیا اور جواسلام میں داخل ہوگیا وہ جنت میں داخل ہوگیا اور جوجنت میں داخل ہوگیا اس نے اس سے کھایا جوکچھ اس میں موجود ہے۔ جنت اور دوزخ کا مناظرہ: حدیث:حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: تحاجت النار والجنۃ فقالت النار اوثرت بالجبارین والمتکبرین وقالت الجنۃ فمالی لایدخلنی الاضعفاء الناس وسقطہم، فقال اللہ تبارک وتعالیٰ للنار انما انت عذابی اعذب بک من اشاء، وقال للجنۃ انما انت رحمتی ارحم باک من اشاء ولکل واحدۃ منکما ملؤھا فاما النار فلاتمتلیٔ حتی یضع اللہ تبارک وتعالیٰ رجلہ فیقول قط قط فہنالک تمتلیٔ وینزوی بعضھا الی بعض فلایظلم من خلقہ احدا واماالجنۃ فان اللہ تعالیٰ ینشیٔ لہا خلقا۔ (البدورالسافرہ:۳۹۹۔ عبدالرزاق:۲۰۸۹۳۔ بخاری:۸/۵۹۵) ترجمہ:جنت اور دوزخ نے آپس میں جھگڑا کیا تودوزخ نے کہا مجھے ظالم جابر اور متکبر لوگوں کے ساتھ ترجیح دی گئی ہے (کہ اللہ ان لوگوں کومیرے اندر داخل فرمائیں گے) اور جنت نے کہا میں بھی کم نہیں ہوں میرے اندر بھی کمزور اور دنیا کے اعتبار سے گھٹیا (سمجھے جانے والے) لوگ داخل ہوں گے، تواللہ تبارک وتعالیٰ نے (فیصلہ کرتے ہوئے) دوزخ سے فرمایا تومیرا عذاب ہے میں تیرے ساتھ جسے چاہوں گا عذاب دوں گا اور جنت سے فرمایا تومیری رحمت ہے میں تیرے ساتھ جسے چاہوں گا رحمت سے نوازوں گااور وہاں تم میں سے ہرایک کے لیے پورا پوربھراؤ ہے؛ پس دوزخ کی (قیامت کے دن) یہ حالت ہوگی کہ وہ سیر ہونے کا نام نہ لے گی؛ حتی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس میں اپنا پاؤں مبارک رکھیں گے اور فرمائیں گے بس بس تووہ اس وقت جاکر کے سیرہوگی اور اس کا ایک حصہ دوسرے میں سمٹ جائے گا؛ مگراللہ تعالیٰ کسی پرظلم نہیں کریں گے (کہ دوزخ کوبھرنے کے لیے ناحق طور پرلوگوں کودوزخ میں ڈالدیں) اور جنت کی یہ حالت ہوگی کہ اس (کور جانے) کے لیے ایک نئی مخلوق پیدا کریں گے۔