انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وفد کلب عبد عمرو بن جبلہ بن وائل بن الجلاح الکلبی سے مروی ہے کہ میں اور ایک شخص عاصم جو بنی عامر کے بنی رقاش میں سے تھے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپﷺ نے ہمارے سامنے اسلام پیش کیا ، ہم اسلام لائے، آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں نبی اُمّی، صادق و پاکیزہ ہوں، خرابی اور پوری خرابی اس شخص کی ہے جو میری تکذیب کرے، مجھ سے رو گرداں ہو اور جنگ کرے ، بہتری اور پوری بہتری اس شخص کی ہے جو مجھے جگہ دے ، میری مدد کرے ، مجھ پر ایما ن لائے ، میرے قول کی تصدیق کرے اور میرے ہمراہ جہا د کرے، ہم دونوں نے عرض کیا کہ ہم تو آپﷺ پر ایمان لاتے ہیں اور آپﷺ کے قول کی تصدیق کرتے ہیں، ربیعہ بن ابراہیم الدمشقی سے مروی ہے کہ حارثہ بن قطن بن زائر الکلبی اور حمل بن سعدانہ بن حارثہ بطور وفد حضور اکرم ﷺ کے پاس آئے ، آپﷺ نے حمل بن سعدانہ کے لئے جھنڈا باندھا، وہ اس جھنڈے کو لے کر معاویہ کے ہمراہ صفین میں تھے ،حارثہ بن قطن کے لئے ایک فرمان تحریر فرمادیاجس کا مضمون یہ تھا کہ:یہ فرمان نبی محمد(ﷺ) کی جانب سے دومتہ الجندل اور اس کے نواح کے ان باشندگان کے لئے ہے جو قبیلہ کلب کے حارثہ بن قطن کے ساتھ ہیں، بارش سے سیراب ہونے والی صحرائی کھجور کے درخت ہمارے ہیں، شہر کے کھجور کے درخت تمہار ے ہیں ، جس زمین پر چشمہ وغیرہ کا پانی جاری ہو اس پر محصول عشر (دسواں حصہ) ہے اور جو بارش سے سیراب ہو اس پر محصول نصف عشر(بیسواں حصہ) ہے، نہ تمہارے اونٹوں کی جمعیت کو جمع کیا جائے گا اور نہ ایک دو مواشی ہوں تو ان کو برابر کیا جائے گا، تمہیں نماز کو وقت پر ادا کرنا ہوگااور زکوٰۃ اس کے حق کے موافق ادا کرنی ہوگی، تم سے گھانس نہیں روکی جائے گی اور نہ سامان خانہ داری کا عشر(دسواں حصہ) لیا جائے گا، تم سے اس کا عہد و میثاق ہے، تمھارے ذمہ میں خیر خواہی و وفاداری اور اﷲ و رسول کی ذمہ داری ہے، اﷲ اور مومنین حاضرین گواہ ہیں . (ابن سعد)