انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** علم کتاب سے پہلے زبانی پیمانوں میں آج جب علم مدون ہوچکا ہے اور تحقیقی مسائل میں ہماری نظریں ہمیشہ کتابوں کے گرد گھومتی ہیں تو اس سے یہ نہ سمجھ لینا چاہیے کہ تدوین علم سے پہلے کے ادوار علم سے خالی تھے، تدوین علم کے الفاظ بتارہے ہیں کہ علم پہلے سے چلا آرہا ہے، جس کی کتابی صورت اس تدوین علم سے شروع ہوئی ؛پس یہ بات کہ حدیث کے معنی زبانی بات کے ہیں، اس کی تاریخی حیثیت اور اعتماد میں حارج نہیں، حدیث کی زبانی نقل وروایت حدیث کی تاریخ میں سنگ میل کا درجہ رکھتی ہے، قرآن کریم کا پیرایہ اول بھی زبانی تھا، اس نے تحریر کی صورت بعد میں اختیار کی، حضورﷺ اپنے صحابہ سے لکھواتے رہتے اور اس کے مختلف اجزاء حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے زمانے میں یکجا کتابی صورت میں جمع ہوئے، اسی طرح حدیث کا پیرایہ اول بھی زبانی تھا، صحابہ کی تحریرات محض اجزاء کی شکل میں تھیں،پھر اس کی باقاعدہ تدوین ہوئی اور یہ علم کتابوں میں منتقل ہوا اور پھر یہ وقت آیا کہ ان تحریرات کو حدیث کہا جانے لگا یہ دور آخر کی اصطلاح ہے، اس تفصیل سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہر علم کی ابتداء پہلے زبانی نقل وبیان کی ہوتی ہے؛پھر کہیں اسے تحریر میں لایا جاتا ہے ۔