انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
موت طبعی وغیرطبعی کی حقیقت؟ اصل میں موت چاہے جس سبب سے بھی ہو وہ ہوتی اسی وقت ہے جواللہ نے اس کے لئے مقدر کیا ہے؛ البتہ بعض اوقات موت کا وقوع متوقع ہوتا ہے اور بعض اوقات ایسے اسباب پیش آتے ہیں، جوغیرمتوقع ہوتے ہیں، جیسے اکسیڈنٹ، قتل، غرقابی وغیرہ؛ توایسی حادثانی موت کولوگ اپنے علم کے اعتبار سے غیرطبعی کہہ دیا کرتے ہیں، یعنی یہ موت عام قانونِ فطرت کے مطابق نہیں؛ ایسا کہنے میں کچھ حرج نہیں، ہاں! کسی موت کوقبل ازوقت کہنا درست نہیں کہ موت کبھی قبل ازوقت نہیں آتی، موت اسی وقت آتی ہے جواللہ نے مقدر کیا ہے اور اسی طریقہ پرآتی ہے جواللہ کے یہاں اس کے لئے مقرر ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۲۴۹،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)