انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
استعمالی اشیاء میں ناپاک چیزوں کے مل جانے کےبعد استعمال کا حکم صابن میں ناپاک اشیاء ڈالنا مغربی ممالک سے جوصابن آتے ہیں، ان کے بارے میں اس قسم کی اطلاعات سننے کوملتی ہیں کہ ان میں بعض ناپاک اجزاء سور کی چربی وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے، اوّل تویہ یقینی اور معتبر اطلاع نہیں ہوتی، محض ظن وگمان کے درجہ کی چیز ہوتی ہے، دوسرے یہ کہ فقہاء نے اسے دووجہوں سے پاک قرار دیا، ایک یہ کہ ایسے ناپاک اجزاء صابن میں مل کراپنی اصلی حقیقت کھودیتے ہیں اور کوئی ناپاک شئے جب اس حد تک بدل جائے کہ اپنی اصل حقیقت ہی کھودے تواس کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں، دوسرے اس کے استعمال کی اس قدر کثرت ہے کہ اس سے احتراز دشوار ہے اور اس کی وجہ سے حکم میں ایک گونا نرمی آجاتی ہے، اس کا تقاضا بھی ہے کہ ایسے صابنوں کا استعمال جائز اور درست ہو۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۱۵؛فتاویٰ رحیمیہ:۴/۵۳؛ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۹۱،فتاویٰ محمودیہ:۱۸/۲۰۶) گوبراور پاخانہ کا گیس پاک ہے یاناپاک؟ اور اس پرکھانا پکانا کیسا ہے؟ گوبر یاپائخانہ سے تیار کردہ گیس پرکھانا پکانا اور اس کا استعمال کرنا جائز ہے، اس لیے کہ گوبر اور پائخانہ گیس کی شکل اختیار کرنے کے بعد اُس کی ماہیت بدل جاتی ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۴/۵۹) مرغی ذبح کرکے کتنی دیر تک کھولتے ہوئے پانی میں ڈالے رکھنے سے ناپاک ہوتی ہے؟ مرغی ذبح کرکے اس کی نجاست اور غلاظت دور کیئے بغیر کھولتے ہوئے گرم پانی میں اتنی دیر ڈالے کہ گوشت گرم پانی کوجذب کرلے اور پانی کی گرمی کا اثر گوشت کے اندرونی حصہ تک پہنچ جائے (کہ نجاست کا اثر گوشت میں آجائے) تووہ مرغی بالکل ناپاک ہوجائیگی اور اس کے پاک ہونے کی کوئی صورت نہ ہوگی، اس کا کھانا بھی جائز نہ ہوگا اور اگرپانی میں ڈال کرفوراً نکال لی اور پانی کی حرارت کا اثر صرف چمڑے تک پہنچا (اور اس کا اثر صرف یہ ہوا کہ مسامات کھل گئے اور پَرْ آسانی سے نکل گئے) یاکھولتا ہوا پانی نہ ہو تواس صورت میں تین مرتبہ دھولینے سے مرغی پاک ہوجائے گی۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۴/۵۹