انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیث کومختصر کرنے سے احتراز علماءِ حدیث کا اس باب میں اختلاف رہا ہے، خلیل بن احمد کہتے ہیں کہ حدیث اسی طرح روایت کرنی چاہئے، جیسے کہ سنی گئی تھیں، اسے اپنی طرف سے مختصر کرنا جائز نہیں: "لایحل اختصار الحدیث لقولہ رحم اللہ امرأسمع مناحدیثاً فبلغہ کما سمعہ" یحییٰ بن معین کی رائے اس مسئلہ میں یہ ہے: "کان یکرہ الانتخاب ویذم ویقول صاحب الانتخاب یندم" ترجمہ: آپ حدیث کے انتخاب کرنے کومکروہ جانتے تھے اور اسے براکہتے تھے، آپ کا مقولہ تھا کہ انتخاب کرنیوالا آخر کارشرمندہ ہوتا ہے، سفیان الثوریؒ (۱۶۱ھ) اس شخص کے سامنے جس کے پاس حدیث پوری روایت کی جاچکی ہو اس کا اختصار سے پیش کرنا جائز سمجھتے تھے "یروی الاحادیث علی الاختصار لمن قدرواھالہ علی التمام"۔ (الکفایہ فی علوم الروایہ:۱۹۲) ابومحمدحسین بن مسعود البغوی (۵۱۶ھ) ایک بحث میں لکھتے ہیں: "وفیہ دلیل علی کراہیۃ اختصار الحدیث لمن لیس بالمتاہل فی الفقہ لانہ اذا فعل ذلک فقد قطع طریق الاستنباط علی من بعدہ ممن ھوا فقہ وفی ضمنہ وجوب التفقہ والحث علی استنباط معنی الحدیث واستخراج المکنون من سرہ"۔ (شرح السنۃ:۱/۲۳۷) ترجمہ:اوراس میں اس شخص کے لیے جوفقہ میں ماہر نہیں حدیث کومختصر کرنا مکروہ قرار دیا گیا ہے وہ اگر ایسا کرے گا تواس نے اپنے بعد کے کسی زیادہ فقہ جاننے والے پر طریق استنباط روک دیا اور اس حدیث کے ضمن میں حدیث پر تفقہ کرنا اور حدیث سے معانی کو مستنبط کرنا اور ا س کے چھپے اسرار کو کھولنا واجب بتلایا گیا ہے۔