انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** گواہانِ اسلام وگواہانِ قریش گواہانِ اسلام :- ابو بکرؓ بن ابوقحافہ ، عمرؓ بن الخطاب ، عثمانؓ بن عفان، عبدالرحمن ؓبن عوف، عبداللہ ؓبن سہیل بن عمرو، سعدؓ بن ابی وقاص، ابو عبیدؓہ بن الجراح، محمدؓ بن مسلمہ رضوا ن اللہ عنہم اجمعین گواہانِ قریش: مکر زبن حفص ، حویطب بن عبدالعزیٰ اصل معاہدہ جس کو حضرت علیؓ نے لکھا تھا رسول اﷲ ﷺ کے پاس رہا اور اس کی نقل سہیل بن عمرو کے پاس رہی، جب معاہدہ کا معاملہ جانبین کی توثیق سے تمام ہوگیا تو بنو خزاعہ اٹھ کھڑے ہوئے کہ ہم محمد(ﷺ) کے عہد میں داخل ہوتے ہیں اور بنو بکر نے کہا کہ ہم قریش کے عہد میں داخل ہوتے ہیں، صحابہ کرامؓ کے لئے یہ بہت سخت آزمائش کا وقت تھا کیونکہ بعض شرطیں بظاہر مسلمانوں کے مفاد کے خلاف تھیں، چنانچہ سہیل بن عمرو نے معاہدہ میں جب یہ شرط پیش کی کہ تمھارے آدمی ہمارے پاس آئیں گے تو ہم نہیں لوٹائیں گے اور ہمارے آدمی تمھارے پاس جائیں گے تو تم کو لوٹانا پڑے گا تو بعض صحابہؓ بے اختیاری میں بول اٹھے : " کیا یہ شرط بھی معاہدہ میں لکھی جائے گی ؟ تو آپﷺ نے فرمایا ! ہاں ، اس اسی کے ساتھ یہ وجہ بیان فرمائی! " جو شخص ہماری جماعت کا ان کی طرف مرتد ہوکر چلاجائے گا تو اﷲ کی طرف سے وہ اسلام سے محروم ہوگیا اور جو شخص ان لوگوں کا میرے پاس آئے گا بہت جلد اﷲ اس کی گلو خلاصی کی راہ پیدا کردے گا۔