انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت سہیل بن عمروؓ بیہقی اور حاکم نے حسن بن محمد سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ نے سہیل بن عمرو کے بارے میں حضرت عمرؓ سے فرمایا سہیل سے امید ہے کہ یہ ایسا کام کرے گا اور ایسی تقریر کرے گا کہ تم لوگ خوش ہوجاؤ ؛چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ جب آنحضرتﷺ کی وفات کی خبر مکہ میں پہنچی اور وہاں کے لوگوں میں بے حد پریشانی ہوئی قریب تھا کہ لوگوں کے ایمان متزلزل ہوجائیں تو سہیل بن عمرو کھڑے ہوکر اسی طرح کا خطبہ دیا جس طرح کا خطبہ مدینہ منورہ میں حضرت ابوبکر صدیق ؓنے دیا تھا، سہیل کے خطبہ سے مکہ والوں کو تسلی ہوئی، دین پر ثابت قدم رہے ،سہیل بن عمرو جب کفر کی حالت میں تھے تو اتنے اچھے خطیب تھے کہ کافروں میں رسول اللہ ﷺ کے خلاف جوش پیدا کردیتےتھے، جنگ بدر میں جب سہیل قید ہوکر آئے تو حضرت عمرؓ نے آنحضرتﷺ سے کہا کہ اگر اجازت ہوتو سہیل کے اگلے دو دانت توڑدوں تاکہ اسکی تقریر کا زور جاتا رہے اور کافروں میں ہمارے خلاف پر جوش تقریر نہ کرسکے اس موقع پر آنحضرتﷺ نے یہ پیشن گوئی فرمائی تھی کہ نہیں دانت نہ توڑو امید ہے کہ یہ اپنی تقریر سے تم کو خوش کردے گا؛چنانچہ آنحضرتﷺ کی وفات پر ان کی تقریر نے لوگوں کو خوش کردیا اور تمام مسلمان مطمئن ہوگئے،حضرت سہیل بن عمرو غزوۂ حنین کے بعد مسلمان ہوگئے تھے۔